23.1 C
Delhi
جنوری 23, 2025
Samaj News

مسجد کے گیٹ پر جے شری رام کا نعرہ لکھنا حسد اور نفرت کا علمبردار

صدیوں پرانی مساجد ،خانقاہوں اور مدارس اسلامیہ کے خلاف شر انگیز اور نفرت آمیز سلوک بیحد شرمناک اور ناقابل معافی عمل: خان صابر علی خان

سہارنپور، سماج نیوز: (احمد رضا) سینئر سماجوادی قائد اور معزز بزنس مین خان صابر علی خان نے حالات حاضرہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آسام کے مسلم طبقہ کے سخت مخالف بھاجپا قائد بسوا سرما نے سیکڑوں مدرسوں کو اسکولوں میں تبدیل کر تے ہوئے فخر سے کہا کہ آج سے مدارس میں ہندی انگریزی اور ملکی نصاب کے حساب سے تعلیم دی جائیگی۔ سرکار کے احکام کے خلاف مدارس اسلامیہ میں پہلے جیسا تعلیمی نصاب نہیں چلے گا۔ آسام سرکار کے اس سخت ترین احکام کے بعد بھی کوئی مسلم قائد ابھی تک بھی اس جبر و ستم کے خلاف زبان کھولنے کو تیار نہیں ہے۔ کل علی گڑھ کے دہلی گیٹ علاقہ میں اعلانیہ طور سے ہندوشدت پسند گروپ نے جے شری رام کا نعرہ لکھا اور باہر کھڑے ہو کر رام مندر کا گنگان کیا۔ اس شرمناک حرکت کے خلاف کسی جماعت یا سرکاری مشینری کے اہلکار نے زبان تک نہیں کھولی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ آج اہل ہنود کے د س فیصد شر پسند عناصر وطن عزیز میں رہنے اور بسنے والے 30کروڑ امن واتحاد پسند مسلم آبادی پر چاروں طرف سے غلبہ جما نے میں سرگرم عمل ہیں ۔اسکے ساتھ ساتھ مسلم طبقہ کی اتنی بڑی آبادی کو اہل ہنود قدم بہ قدم ذلیل و خوار کرنے میں بھی پیچھے نہیں ہیں مساجد کے باہر اشتعال انگیز نعرہ بازی اور گالی گلو چ کرنا عام بات ہوچکی ہے۔ مسلم طبقہ کھانے،پینے، غیر رسمی رواج اور دنیا وی زندگی میں مست ہو کر مسلسل تباہی کے گڑھے میں دھنستا جا رہا ہے۔ خودکو منظم رکھنے اور باطل سے مقابلہ کرنے ک سلیقہ ہی بھول گئی ہے؟ کبھی نصاب کے نام پر كبھی دہشت پھیلانے کے نام پر اور کبھی ملک دشمن عناصر کی پشت پناہی کر نے کے نام پر مدارس اسلامیہ اور مساجد کے خلاف ہونے والی کاروائیاں نفرت اور سرکاری دباؤ میں کی جانے والی کاروائیاں ہیں تا کہ مسلم دشمنی کے نام پر ہندو ووٹ اکٹھا کیا جا سکے۔ قومی رہبر خان صابر علی خان نے اس عمل کو فوری طور سے روکے جانے کی اپیل کر تے ہوئے کہا کہ صد یوں سے وطن عزیز کی سرزمین پر مدارس اسلامیہ مفت دینی تعلیم دیتے آ رہے ہیں کوئی فیس نہیں یہاں طلبہ کو کھانا اور ناشتہ بھی قوم کے پیسہ سے ہی دستیاب کرایا جاتا ہے۔ سرکار سے یا کسی دیگر فرد سے ہم نے کبھی کوئی مدد طلب نہیں کی ہے۔ اس کے بعد بھی آج کل جو کچھ بھی پچھلے د س سالوں سے مدرسہ اسلامیہ اور مساجد کے خلاف زہر گھولا اور پھیلایا جا رہا ہے وہ شدت پسند افراد کی نفرت اور جبر کا ہی شرمناک پہلو ہے اور ایسی حرکات سراسر جبر و ستم اور زیادتی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
ملی رہبر صابر علی خان نے کہا کہ اپنے نظم و طریقہ اور اپنے خرچ سے چلنے والے ملک کے ہمارے لاکھوں مدارس اسلامیہ ملک کی ترقی اور خوشحالی میں برا بر کے شریک ہیں جنگ آزادی میں سب سے بڑی قربانیاں مدارس اسلامیہ کے علماء کرام نے دی ہیں آج انہیں مدارس کو دبایا اور ڈرایا جا رہا ہے جسے قوم ہر گز قبول نہیں کرے گی۔ مدارس اسلامیہ خود کفیل ہے کسی کے ماتحت نہیں پھر ان کے ساتھ ایسا سلوک کیوں؟ کبھی سرکاری جانچ نیم کا حوف کبھی مدارس اسلامیہ کو غیر قانونی قرار دیا جانا اور کبھی مدارس عربیہ کے خلاف نا زیبہ تبصرے کرنا صحیح معنوں میں مسلم آبادی سے رنجش اور حسد کا نتیجہ بھر ہے۔ بار بار مدرسہ بورڈ کی جانب سے جاری ہونے والے ا حکام کے مطابق اتر پردیش میں تقریباً 20 ہزار مدارس ہیں جن میں سے12000تسلیم شدہ اور 8000 غیر تسلیم شدہ ہیں مدرسوں کو تین ماہ قبل جو نوٹس بھیجا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ رجسٹریشن اور سبھی معقول دستاویز تین دن میں پیش کریں۔ مدارس اسلامیہ نے وقت پر سبھی معقول دستاویز پیش کئے تو سرکاری عملہ خاموشی اختیار کر گیا۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ ملت اسلامیہ کے ساتھ یہ دوہرا معیار کیوں اور کب تک چلتا رہے گا ؟ لگاتار تعلیم اور تعلیمی اداروں کے بندوبست کے متعلق جمعیت علماء ہند مدرسوں کے ساتھ میٹنگ کرنے کے بعد سرکار کو واضح طور سے بنا چکی ہے کہ ہمارے لاکھوں مدرسوں میں مفت تعلیم دی جاتی ہے یہ مدارس ملک بھر میں آزادی کے پہلے سے مسلسل چلتے آ رہے ہیں۔ مدارس اسلامیہ اسکولوں کے زمرے میں نہیں آتے، اس کے بعد بھی آسام اور اتر پردیش کے بہت سے علاقوں میں مدرسہ بورڈ سیاسی دباؤ میں آ کر مدارس اسلامیہ کو نوٹس دے رہا ہے جو غیر آئینی سلوک ہے۔

Related posts

مولانا ابوالکلام آزاد کے مزار پر کانگریس صدر کی گلپوشی

www.samajnews.in

جامعہ ریاض العلوم دہلی میں 76واں جشن آزادی کی شاندار تقریب

www.samajnews.in

یوم جمہوریہ پر دنیا نے دیکھی بھارت کی طاقت

www.samajnews.in