22ویں برسی پر 4نوجوان پارلیمنٹ کی سیکورٹی کو توڑ کر لوک سبھا کے سامعین گیلری میں پہنچ گئے اور وہاں سے دو نے چھلانگ لگائی اور ایوان کے اندرآکر گیس چھوڑی،یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ہے
نئی دہلی، (سماج نیوز) پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملے کی 22ویں برسی پر بدھ کو چار نوجوان پارلیمنٹ کی سیکورٹی کو توڑ کر لوک سبھا کے سامعین گیلری میں پہنچ گئے اور وہاں سے دو نے چھلانگ لگائی اور ایوان کے اندرآکر کسی قسم کی گیس چھوڑی۔یہ دل دہلا دینے والا واقعہ دوپہر ایک بجے کے قریب اس وقت پیش آیا جب لوک سبھا میں وقفہ سوال جاری تھا اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مسٹر راجندر اگروال ایوان کی کارروائی چلا رہے تھے ۔اس واقعہ کے بعد دارالحکومت میں کہرام مچ گیا۔ دہلی پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے اور گیلریوں کو خالی کرانے کے بعد تحقیقات شروع کر دی گئیں۔ اپوزیشن لیڈروں نے اسے انتہائی سنگین سیکورٹی لیپس قرار دیا اور وزیر داخلہ امت شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے ڈیزائن کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی حملہ کیا۔ ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریم چندرن نے کہا کہ امریکہ میں مقیم خالصتانی دہشت گرد گرپتونت سنگھ پنو نے دسمبر میں پارلیمنٹ پر حملے کی دھمکی دی تھی۔ اس بات کی تحقیق کی جائے کہ کیا یہ نوجوان اسی سازش کے تحت آئے تھے ۔بی جے پی رکن کھگین مرمو ایوان میں اپنے پارلیمانی حلقہ سے متعلق عوامی اہمیت کے موضوع پر بات کر رہے تھے ۔ اسی دوران ان کا دھیان پیچھے کی طرف گیا جہاں ایک نوجوان سامعین گیلری سے چھلانگ لگا کر بینچ پھلانگتے ہوئے آگے بڑھ رہا تھا۔ تین قطاروں کے بعد اسے راشٹریہ جنتا پارٹی کے رکن ہنومان بینیوال نے پکڑ لیا اور پیٹنا شروع کردیا۔اس کے بعد ایک اور نوجوان نے وزیٹر گیلری کی ریلنگ سے لٹک کر ایوان کے اندر چھلانگ لگا دی اور گیلری سے تیزی سے ایوان کے وسط کی طرف بھاگا۔ کانگریس ایم پی گرجیت سنگھ اوجلا نے پکڑ کر اس کی پٹائی کردی۔ہاتھا پائی کے دوران دونوں نوجوانوں نے اپنے جوتوں اور جرابوں سے کسی قسم کا اسپرے نکال کر پھیلا دیا جس سے پیلا دھواں اور بدبو پھیل گئی۔ اس وقت وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ بھی ایوان میں موجود تھے ۔مسٹر بینیوال نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جب اس کی پٹائی کی گئی تو نوجوانوں نے کہنا شروع کر دیا کہ وہ محب وطن ہے اور موجودہ آئین کو بچانے آیاہے ۔ انہوں نے ، ‘آمریت نہیں چلے گی’ نعرے لگائے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں نوجوانوں کے دو ساتھی وزیٹر گیلری سے ان کی حوصلہ افزائی کررہے تھے ۔ ان میں ایک لڑکی بھی تھی۔ لیکن گیلری میں موجود دونوں نوجوان وہاں سے بھاگ گئے ۔مسٹربینیوال نے کہا کہ اگر وہ گیس زہریلی ہوتی تو کئی ممبران پارلیمنٹ کی جان خطرے میں پڑ جاتی۔ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے کہا کہ وزیر داخلہ کو پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں اس سنگین کوتاہی کی ذمہ داری لیتے ہوئے فوری طور پر عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے ۔ انہوں نے نئی پارلیمنٹ کے ڈیزائن پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ گیلری ارکان پارلیمنٹ کے سروں کے اوپر بنائی گئی ہے ۔ اسے سیکورٹی کے نقطہ نظر سے کیوں نہیں دیکھا گیا؟ انہوں نے اس کا ذمہ دار وزیر اعظم کو ٹھہرایا۔مسٹر اگروال نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ یقینی طور پر سیکورٹی کی ایک بڑی کوتاہی تھی۔ سیکورٹی ایجنسیاں اس کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ نوجوان موجودہ آئین کو بچانے کے بارے میں جو کچھ کہہ رہا تھا، وہ شاید انڈین جسٹس (سیکنڈ) کوڈ 2023، انڈین سول ڈیفنس (سیکنڈ) کوڈ 2023اور انڈین ایویڈینس (سیکنڈ) بل 2023کے حوالے سے کچھ اشارہ کر رہا ہو۔ یہ تینوں بل ہندوستانی عدالتی نظام کو بنیادی طورپر بدل دینے والے ہیں۔بعد میں معلوم ہوا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس کے باہر ٹرانسپورٹ بھون کے قریب سے دو دیگر افراد کو گرفتار کیا گیا۔
وہیں لوک سبھا میں کارروائی کے دوران سامعین گیلری سے دو لوگوں کے اندر کود جانے کے معاملہ کو کانگریس پارٹی نے سنگین مسئلہ قرار دیا ہے۔ پارٹی صدر کھڑگے نے کہا کہ اس معاملہ کی گہرائی سے تحقیقات کی جانی چائیے۔ جبکہ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردانہ حملے کی برسی کے موقع پر ’حملہ‘ سکیورٹی میں لاپروائی کو عیاں کرتا ہے۔کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایک ایکس پر لکھا، ’’آج پارلیمنٹ میں جو سلامتی میں چوک ہوئی وہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ صاحب دونوں ایوانوں میں آ کر اس پر اپنا بیان دیں۔ یہ سوال ہے کہ اتنا بڑا محکمہ سلامتی ہونے کے باوجود دو لوگوں کس طرح اندر آ کر کینسٹر گیس وہاں پر چھوڑ دی؟‘‘کھڑگے نے مزید کہا، ’’آج ہی ہم نے 22 سال قبل پارلیمنٹ پر حملے (کی یاد میں) یومِ شہدا پر جانباز سکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت اسے پوری سنجیدگی سے لے گی اور ہم مکمل واقعہ کی گہرائی سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے ہم ہمیشہ تیار ہیں۔‘‘دریں اثنا، لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے لوک سبھا کی سکیورٹی میں لاپروائی کو سنگین معاملہ قرار دیا اور کہا کہ یہ حملہ گردانہ حملے کی برسی کے موقع پر ہوا ہے، کو انتہائی تشویشناک ہے۔ادھیر رنجن چودھری نے کہا ’’آج صبح خود وزیر اعظم، نائب صدر اور ہم سب نے پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملے کے دوران شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ 2001 کا وہ دہشت گرد حملہ آج کے کیس سے مختلف تھا لیکن، آج کا واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ جو احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہیے تھیں، وہ نہیں کی گئیں۔ادھیر رنجن چودھری نے مزید کہا ’’آج ہمارے ممبران اسمبلی نے انہیں بے خوف پکڑ لیا لیکن، پارلیمنٹ کی سکیورٹی کے لیے تعینات غیر مسلح سکیورٹی اہلکاروں کی کمی تھی، وہ کہاں گئے؟‘‘اس پر بولتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر نے ایوان کے اندر کہا کہ سب کو اس واقعہ پر تشویش کا اظہار کرنا چاہئے اور بحث نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام معاملات پر اوپن ہاؤس میں بحث کرنا درست نہیں۔ وہ آج تمام جماعتوں کا اجلاس بلائیں گے جس میں سب کی تجاویز پر غور کیا جائے گا اور ان پر عمل کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ہی اسپیکر نے مزید کہا کہ لوگ صرف اراکین پارلیمنٹ کی درخواست پر ہی حاضرین گیلری میں آتے ہیں (ان کے پاس بنوانے کے لیے) اور ہم سب کو یہ دیکھنا ہوگا کہ پاس بنواتے وقت ہمیں کیا احتیاط کرنی ہے کیونکہ یہ ہم سب کے لیے باعث تشویش ہے۔ ترنمول کانگریس کے سدیپ بندیوپادھیائے اور کچھ دیگر ارکان نے بھی اپنی جگہوں سے کھڑے ہو کر اس واقعہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔مسٹر برلا نے کہا کہ وہ اراکین کے خدشات سے متفق ہیں اور اس سلسلے میں تمام پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کی جائے گی اور سیکورٹی انتظامات کے بارے میں ان کے خیالات پر غور کیا جائے گا۔اس کے بعد ایوان کی کارروائی کافی دیر تک پرامن طور پر جاری رہی۔ اسی دوران مسٹر چودھری نے صبح کے واقعے کے بارے میں کسی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں کودنے والے دونوں افراد کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2001 میں آج کے دن ہی پارلیمنٹ ہاؤس پر دہشت گردوں کا حملہ ہوا تھا، آج بھی حملہ ہوا ہے ، گرچہ آج کا انداز مختلف ہے ۔اس پر ترنمول کانگریس، کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کئی ارکان اسپیکر کے پوڈیم کے سامنے پہنچ گئے اور ہنگامہ آرائی شروع کردی۔اسپیکر نے ارکان سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام جماعتوں کے قائدین کا اجلاس بلانے جارہے ہیں۔اس کے بعد بھی جب شور کم نہ ہوا تو مسٹربرلا نے ایوان کی کارروائی چار بجے تک ملتوی کر دی۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ سے بنوایا تھا ’وزیٹر پاس‘
نئی دہلی: پرانی پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملے کی برسی کے دن نئی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں حیران کرنے والا واقعہ پیش آیا۔ دو افراد وزیٹر گیلری سے کود کر ایوان میں پہنچ گئے جس نے سیکورٹی میں بڑی خامی کا انکشاف کر دیا۔ جب یہ واقعہ پیش آیا تو ایوان میں ہلچل مچ گئی۔ شرپسندوں نے اچانک اسموک کینڈل جلائی جس کے بعد لوک سبھا میں دھواں پھیلنے لگا۔ کسی طرح اراکین پارلیمنٹ نے ہی ان دونوں کو پکڑا اور پھر حالات قابو میں آئے۔اس درمیان خبر سامنے آ رہی ہے کہ جن دو افراد نے لوک سبھا کی کارروائی کے دوران یہ ہنگامہ کیا انھوں نے رکن پارلیمنٹ کے نام پر لوک سبھا وزیٹر پاس تیار کیا تھا۔ رکن پارلیمنٹ دانش علی کا کہنا ہے کہ دونوں ہی شرپسندوں میسور سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا کے نام پر وزیٹر پاس لے کر پہنچے تھے۔کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ ایوان میں داخل ہونے والے دونوں افراد لوک سبھا کے اندر کوڑا اور کچھ گیس جیسی چیز چھڑک رہے تھے۔ ان کے ایوان میں کودتے ہی اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ رکن پارلیمنٹ دانش علی نے کہا کہ اچانک سے ہی دھواں اٹھنے لگا۔ سب سے پہلے خود اراکین پارلیمنٹ نے دونوں لوگوں کو پکڑا اور اس کے بعد انھیں سیکورٹی اہلکاروں کے حوالے کر دیا گیا۔