نئی دہلی، سماج نیوز: راجستھان، مدھیہ پردیش اور تلنگانہ سمیت پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج 3 دسمبر کو جاری کیے جائیں گے۔ جن 5 ریاستوں کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا ان میں راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، میزورم اور تلنگانہ شامل ہیں۔ تلنگانہ میں آج ووٹنگ ہوئی۔ اب مختلف نیوز چینلز اور ایجنسیوں کے ایگزٹ پولز سامنے آ رہے ہیں۔پانچوں ریاستوں کے نتائج کا اعلان اتوار 3 دسمبر کو کیا جائے گا۔مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے درمیان آمنے سامنے مقابلہ ہوگا، جب کہ تلنگانہ اور میزورم میں علاقائی جماعتوں کے درمیان دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ 3 دسمبر کو پانچ ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی کہ کس ریاست میں کس کی حکومت بنے گی اور کس کا جادو کہاں چلے گا۔
ایگزٹ پول میں تلنگانہ میں کانگریس اور بی آئی ایس کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ بی آر ایس کو 52 جبکہ کانگریس کو 54 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔ اس کے ساتھ ہی اے آئی ایم آئی ایم کو 6 اور بی جے پی کو 7 سیٹیں مل سکتی ہیں۔
چھتیس گڑھ میں انڈیا ٹوڈے-ایکسس مائی انڈیا نے کانگریس کو 40-50 سیٹیں، بی جے پی کو 36-46 سیٹیں اور دیگر کو 1-5 سیٹیں ملنے کی پیش گوئی کی ہے۔
مدھیہ پردیش کے پول آف پول میں بی جے پی کو 112، کانگریس کو 113 اور دیگر کو 4 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔
راجستھان کے پول آف پول میں، بی جے پی کو 111 سیٹیں ملنے کی امید ہے، کانگریس کو 74 سیٹیں اور دیگر کو 14 سیٹیں ملیں گی۔
چھتیس گڑھ کے پول آف پول میں کانگریس کو 47، بی جے پی کو 40 اور دیگر کو 3 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔
‘جن کی بات کے ایگزٹ پول کے مطابق راجستھان میں بی جے پی کی حکومت بننے کا امکان ہے۔ ایگزٹ پول میں بی جے پی کو 111، کانگریس کو 74 اور دیگر کو 14 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔
‘جن کی بات ایگزٹ پول مدھیہ پردیش میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان قریبی مقابلے کا امکان ظاہر کرتا ہے۔ اس کے مطابق بی جے پی کو 116، کانگریس کو 111 اور دیگر کو 03 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں۔
TV9 نے مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو 106-116، کانگریس کو 111-121 اور دیگر کو 00-06 سیٹیں ملنے کا اندازہ لگایا ہے۔ وہیں ریپبلک ٹی وی نے پیش گوئی کی ہے کہ بی جے پی کو 118-130 سیٹیں ملیں گی، کانگریس کو 97-107 سیٹیں ملیں گی جبکہ دیگر کو 0-2 سیٹیں ملیں گی۔
چھتیس گڑھ میں انڈیا ٹوڈے ایکسس مائی انڈیا کے مطابق کانگریس کو 40-50 سیٹیں ملنے کی امید ہے، بی جے پی کو 36-46 سیٹیں ملنے کی امید ہے، جبکہ دیگر کو 1 سے 5 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ چھتیس گڑھ میں اسمبلی سیٹوں کی کل تعداد 90 ہے اور اکثریت کی تعداد 46 ہے۔ٹوڈیز چانکیہ ایگزٹ پول: چھتیس گڑھ کے عوام نے بی جے پی کو 40 فیصد ووٹ دیے ہیں، 45 فیصد ووٹ کانگریس کے کھاتے میں جاتے نظر آرہے ہیں۔ دیگر کے 15 فیصد ووٹ ہوں گے۔نیوز 18 جن کی بات ایگزٹ پول: چھتیس گڑھ میں بی جے پی کو 40، کانگریس کو 47 اور دیگر 2 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔سی ووٹر کا ایگزٹ پول: سی ووٹر کے ایگزٹ پول کے مطابق چھتیس گڑھ میں کانگریس کو 41-53 سیٹیں، بی جے پی کو 36-38 سیٹیں اور دیگر کو 0-4 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ٹائمز ناؤ اور ای ٹی جی کے سروے میں کانگریس کو 48-56 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔ اس سروے کے مطابق بی جے پی کو 32-40 سیٹیں مل سکتی ہیں جبکہ دیگر کو 2-4 سیٹیں مل سکتی ہیں۔سی این ایکس ایگزٹ پول میں، چھتیس گڑھ میں بی جے پی کو 30-40 سیٹیں، کانگریس کو 46-56 سیٹیں اور دیگر کو 3-5 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔ان پانچ ریاستوں میں چھتیس گڑھ واحد ریاست تھی جہاں دو مرحلوں میں ووٹنگ ہوئی تھی۔ چھتیس گڑھ کی کل 90 سیٹوں کے لیے 7 اور 17 نومبر کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ دونوں مرحلوں میں ایک ساتھ 76.31 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ سال 2018 میں ریاست میں 76.88 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس وقت ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے۔ یہاں بھوپیش بگھیل وزیر اعلیٰ ہیں۔
پانچ ریاستوں کے ان اسمبلی انتخابات کو اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے سیمی فائنل کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ چونکہ ان پانچ میں سے چار بڑی ریاستیں ہیں اور ان میں لوک سبھا کی کل 83 سیٹیں ہیں، اس لئے اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ حالانکہ سال 2018 میں جب ان پانچ ریاستوں میں انتخابات ہوئے تھے، تو راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں کانگریس نے کامیابی حاصل کی تھی، تلنگانہ میں بی آر ایس کی حکومت بنی تھی اور میزورم میں میزو نیشنل فرنٹ کی حکومت بنی تھی، وہیں لوک سبھا انتخابات میں ان ریاستوں میں زیادہ تر سیٹوں پر جے پی نے جیت درج کی تھی۔
ایگزٹ پول میں ایک سروے کیا جاتا ہے، جس میں ووٹرز سے کئی طرح کے سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ ان سے پوچھا جاتا ہے کہ انہوں نے کس کو ووٹ دیا؟ یہ سروے صرف ووٹنگ کے دن ہوتا ہے۔ سروے ایجنسیوں کی ٹیمیں پولنگ بوتھ کے باہر ووٹرز سے سوالات کر رہی ہیں۔ اس کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور اس کی بنیاد پر انتخابی نتائج کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔
next post