نئی دہلی، سماج نیوز: آج یعنی اتوار دیوالی کا دن ہے۔ تاریخ سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آج کے دن بڑے بڑے سنتوں مہاتماؤں کی زندگی میں کئی واقعات ہوئے ہیں۔ جیسے بھگوان مہاویر کو نروان پد کی پراپتی آج ہی کے دن ہوئی تھی۔ دیوالی کا دن سکھ تاریخ میں بھی بڑی اہمیت رکھتاہے۔ چھٹے گورو ہرگوبند سنگھ جی مہاراج جو گوالیار کے قلع میں قید تھے،آج ہی کے دن وہ52 راجہ مہاراجاؤں کے ساتھ قید سے رہا ہوئے تھے۔ سوامی رام تیرتھ جی کا جنم بھی دیوالی کے دن ہی ہوا تھا۔ آریہ سماج کے بانی سوامی دیانند جی کا نروان بھی دیوالی کے دن ہوا تھا اور ہم سب یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ چودہ سال کے بنواس کے بعد شری رام چندر جی مہاراج بھی ایودھیا واپس پہنچے تو آج ہی کے دن لوگوں نے دیئے جلائے تھے۔دیوالی خوشیوں کا تیوہار ہے۔ دیوالی سے کچھ دن پہلے ہم اپنے گھروں کی صاف وصفائی کرتے ہیں اور دیوالی کے دن گھر کی سجاوٹ کرنے کیساتھ دیئے بھی جلاتے ہیں۔ اس موقع پر سبھی لوگ پٹاخے جلاکر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔اپنے گھر کی صفائی کے دوران ہم ان چیزوں کو باہر نکالتے ہیں جو ہمارے لئے کام کے لائق یا فائدے مند نہیں ہوتیں۔ اگر ہم اپنے ساتھ بہت سارے غیر ضروری سامان ڈھوتے پھرتے ہیں یا ان چیزوں کی طرف توجہ دینے میں اپنا وقت برباد کررہے ہیں جو ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایسی زندگی جی رہی ہیں جو ہمیں اپنی زندگی کے حقیقی ہدف جو کہ اپنے آپ کو جاننا اور ’پتا پرمیشور‘ کو پانے میں مدد گار نہیں ہے۔ایسی زندگی جس میں ہماری اپنی زندگی کے ہدف کی تئیں کوئی توجہ نہ ہو تو ایسے حالات میں ہم میں سے ہر شخص ایک سنگھرش کرتا رہتا ہے جس میں ہمارا دماغ اس باہری دنیا میں ملوث رہنا چاہتا ہے تو دوسری طرف ہماری آتما انتر میں ’پرماتما‘ کو پانا چاہتی ہے۔ ہماری آتما من کے ذریعہ پیدا گندگی کو صاف کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہے لیکن جیسے ہی آتماہمارے خیالات، بیانات اور کاموں کی گندگی کو صاف کرتی ہے ویسے ہی ہمارا دماغ اور زیادہ گندگی پیدا کردیتا ہے۔
دماغ کس طرح گندگی پیدا کرتا ہے؟
ہمارا دماغ ان پانچ چیزوں ’’کام، کرودھ، لوبھ، موہ اور اہنکار‘‘ کی مدد سے ہمارے اندر گندگی پیدا کرتا ہے۔ یہیں پانچوں چیزیں ہمارے خیالات، بیانات اورکاموں کے ذریعہ ہمیں کرموں کے بندھن میں پھنساتے ہیں۔ جب ہم انتر میں دھیان ٹکا کر اپنے دماغ کو شانت کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان پانچ چیزوں سے متعلق خیال ہمارے دھیان کو اجاگر نہیں ہونے دیتے۔کئی بار جب ہم دھیان کے دوران اپنے دماغ کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو کرودھ سے متعلق سوچ ہمارے دھیان کو بھٹکانے لگتے ہیں۔ یہ کرودھ سے بھرے خیال ہمارے دماغ میں گھومتے رہتے ہیں اور ہمارے اندرونی دویہ پرکاش پر دھیان ٹکانے کے بجائے انہیں خیالات کو سوچنے میں لگ جاتے ہیں۔کئی بار دھیان اجاگر کرنے کے بجائے ہم یہ سوچنے لگتے ہیں کہ ہم بھی وہ سب کچھ کیسے پاسکتے ہیں جودوسروں کے پاس ہے؟ کیونکہ ہمارا دماغ ہمیں لالچ میں پھنسا دیتا ہے جس سے کہ ہم اپنے دھیان کو انتر میں اجاگر نہیں کرپاتے۔ جب ہم دھیان میں بیٹھتے ہیں تو کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمیں ان لوگوں یا چیزوں کا بھی خیال آنے لگتا ہے جن سے ہم موہ کرتے ہیں۔ دھیان کے دوران ایسا بھی ہوتا ہے جب ہم یہ سوچنے لگتے ہیں کہ دوسروں سے زیادہ خوبصورت، زیادہ دماغ دار یا زیادہ طاقتور ہیں۔ ایسے میں ہم دھیان ٹکانے کے بجائے اپنے آپ کے بارے میں سوچنے لگ جاتے ہیں۔ آتما، ہمارے دماغ کے ان سبھی وچاروں سے صاف ہونا چاہتی ہے۔ یہ انتر میں پربھو کی جیوتی پر دھیان ٹکانے کی کوشش کرتی ہیں لیکن ہمارا من بہت ہی طاقتور ہے۔ جو ہر شخص ہماری آتما کو میلا کرتا جارہا ہے؟ ایسے حالات میں ہماری آتما کو مدد کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے ہمیں وقت کے مکمل ست گورو کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمارے دماغ کی گندگی کو نہ صرف صاف کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں بلکہ من کو شانت اور ستھر کیسے کیا جائے، اس کا بھی طریقہ بتاتے ہیں۔
ہم اپنے آپ دماغ کو تب تک شانت نہیں کرسکتے جب تک ہمیں کسی مکمل گورو کی مدد نہ ملے۔ ایک مکمل ستگورو ہماری مدد کیسے کرتے ہیں؟ سب سے پہلے وہ ہمیں پوتر نام سے جوڑتے ہیں۔ جب ہم دھیان کے دوران اپنے ست گورو کے ذریعہ دیئے گئے ان ناموں کا جاپ کرتے ہیں تو اس سے ہمارا دماغ شانت ہوتا ہے، جس سے کہ ہم اپنے اندر پربھوکی جیوتی اور شروتی کا احساس کرتے ہیں۔ دوسرا ست گوروہمیں یہ بھی سمجھاتے ہیں کہ نسکام سیوا کرنے سے ہم دماغ کے منفی اثرات سے مکتی پاسکتے ہیں اور اپنے دماغ پر کنٹرول رکھ سکتے ہیں جس سے کہ ہماری آتما بھی صاف بنی رہتی ہے۔ اپنے ست گورو کے مارگ درشن میں بھی ہم اپنی زندگی کو صحیح سمت کی طرف لے جاکر صحیح معنوں میں دیوالی کا تیوہار منا سکتے ہیں۔سنتوں اور مہاپرشوں کے مطابق جس طرح ہم دیوالی کے موقع پر کوڑاکرکٹ باہر نکال کر اپنے گھر کی صفائی کرتے ہیں ٹھیک اسی طرح ہمیں اپنے برے عادتوں جیسے عداوت،نفرت، نندا، چغلی، تشدد، جھوٹ، گندے خیالات اور اہنکار کو اپنے اندر سے باہر نکالنا ہے اور اس کی جگہ عدد تشدد، پریم، پاکیزگی، حلیمی اور خدمت خلق جیسے عادات کو اپنی زندگی میں ڈھالنا ہے جس سے ہمارا ذہن اور اندر کی آتما بھی صاف ہو اور ہم اپنے اندر میں دیوالی منانے کے لائق ہوسکیں۔تو آیئے! دیوالی کے اس تیوہار پر ہم باہری صفائی کے ساتھ ساتھ اپنے اندر کی بھی صفائی کریں اور سب سے ضروری کہ ہم دھیان- ابھیا س میں بھی وقت دیں، تاکہ ہمیں پربھو کی جیوتی اور شروتی کا احساس ہو۔ جس سے کہ ہم سچے معنوں میں دیوالی کے اس تیوہار کو منا سکیں۔