23.1 C
Delhi
جنوری 23, 2025
Samaj News

اسرائیل نے غزہ میں اسپتال پر برسائے بم، 500 جاں بحق

غزہ: اسرائیل کی جانب سے الاہلی عرب اسپتال کے احاطے میں بمباری کے نتیجے میں 500 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے اسپتال کو نشانہ بنایا جس میں طبی عملہ، مریض اور پناہ لیے ہوئے عام شہری جاں بحق ہوئے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق وہ اس حملے کی رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اسپتال پر حملے کے بعد منظر عام پر آنے والی تصاویر میں بڑے پیمانے پر آگ، تباہی اور زمین پر بکھرے انسانی اعضاء نظر آرہے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے حملے پر تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی حملوں کے نتیجے میں 7 اکتوبر سے اب تک تین ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ یہ تازہ ترین حملہ اب تک کا سب سے خونریز ترین واقعہ ہے جوکہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب عالمی رہنماؤں نے اس تنازع کا حل تلاش کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے اسپتال کو نشانہ بنایا جس میں طبی عملہ، مریض اور بے گھر ہونے والے افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔یہ حملہ ایسے موقع پر ہوا جب امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیل کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے لیے اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں۔الجزیرہ کی خبر کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے اسپتال کے احاطے کے ملبے تلے ’سیکڑوں متاثرین‘ دبے ہوئے ہیں۔حماس کے زیرانتظام غزہ کی حکومت نے اس حملے کو جنگی جرم قرار دیا، اس نے کہا ہے کہ اسپتال پر اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں زیادہ تر وہ لوگ شہید ہوئے ہیں جو اسرائیلی بمباری سے بے گھر ہوئے، جاں بحق ہونے والوں میں مریض، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔سوشل میڈیا پر ویڈیو میں دیکھا گیا کہ کئی ایمبولینسیں زخمیوں کو لے کر غزہ کے ایک دوسرے اسپتال پہنچا رہی ہیں، ایک آدمی لڑکھڑا رہا تھا جس کے سر سے بہت زیادہ خون بہہ رہا تھا، ایک لڑکے کو اسٹریچر پر لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایک فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ ہلاکت خیز حملے کے فوراً بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر کے ساتھ اپنی طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق صدر محمود عباس نے اسرائیلی بمباری کے بعد 3 روزہ سوگ کا اعلان کر دیا۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے وسطی غزہ میں المغازی پناہ گزین کیمپ پر ہونے والے بمباری کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔انہوں نےکہا کہ عام شہریوں کی زندگیوں کو ایک بار پھر واضح طور پر نظر انداز کردیا گیا ہے، غزہ میں اب کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی، حتیٰ کہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے طبی مراکز بھی نہیں۔قبل ازیں غزہ کی وزارت داخلہ نے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں خان یونس اور رفح میں واقع گھروں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 49 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔پاکستان سمیت کینیڈا، مصر، قطر، ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران اور عالمہ ادارہ صحت نے اہلی عرب اسپتال پر فضائی حملے کی مذمت کی ہے اور عالمی برادری سے اس طرح کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔غزہ میں اسپتال پر حملے کے بعد جاری ہونے والے بیان میں دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان غزہ میں اسپتال پر اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کرتا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایک ایسے اسپتال پر حملہ کرنا غیر انسانی فعل ہے جہاں عام شہری پناہ لیے ہوئے تھے اور طبی امداد حاصل کررہے تھے، اس حملے کا کسی صورت دفاع ممکن نہیں ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ شہری آبادی اور طبی مراکز کو نشانہ بنانا عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ مہلک اسرائیلی حملہ بنیادی انسانی اقدار کی پامالی کی تازہ ترین مثال ہے۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اسپتال پر اسرائیلی حملے کو خوفناک اور قطعی طور پر ناقابل قبول قرار دیا ہے۔جاں بحق ہونے والوں میں مریض، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں—فوٹو: اے ایف پیجسٹن ٹروڈو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال کو نشانہ بنانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہو سکتا۔مصر کی وزارت خارجہ نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے۔غزہ میں اسپتال پہلے ہی ’بریکنگ پوائنٹ‘ پر پہنچ چکے کیونکہ ہزاروں خاندان پناہ کے لیے وہاں پہنچے ہوئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے 111 طبی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں 12 ہیلتھ ورکز جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 60 ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ عالمی ادارہ صحت الاہلی عرب اسپتال پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، یہ اسپتال غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع ان 20 اسپتالوں میں سے ایک تھا جنہیں اسرائیلی فوج کی جانب سے انخلا کا حکم دیا گیا تھا۔عالمی ادارہ صحت نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں انخلا کے حکم پر عمل درآمد ناممکن ہو گیا ہے جب بہت سے مریضوں کی تشویشناک حالت ہے، ایمبولینسز اور عملہ ناکافی ہے، طبی مراکز میں گنجائش ختم ہوگئی ہے اور بے گھر ہونے والوں کے لیے متبادل پناہ گاہیں کم پڑ گئی ہیں۔

Related posts

امیزون سے 10ہزار ملازمین کی ہوگی چھنٹنی!

www.samajnews.in

ٹی شرٹ پہننے کا راز خود سنئے راہل کی زبانی

www.samajnews.in

انسانیت، آئیڈیا آف انڈیا اور آئین پر یقین رکھنے والوں کو مبارکباد: مولانا سجاد نعمانی

www.samajnews.in