23.1 C
Delhi
جنوری 22, 2025
Samaj News

ملک کی جمہوری تاریخ میں مسلمانوں کیخلاف نفرت کی انتہا ہے

دانش علی کے ساتھ بی جے پی ممبرپارلیمنٹ کی توہین آمیز سلوک پر مولانا ارشدمدنی کا بیان

پارلیمنٹ میں دانش علی کیساتھ توہین آمیز سلوک اور دہشت گرد کہے جانے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے مذمت کرتے ہوئے اسے ملک کی جمہوری تاریخ میں ایک شرمشار کر دینے والا واقعہ قرار دیا

نئی دہلی، سماج نیوز: پارلیمنٹ میں ایک مسلم رکن پارلیمان کے ساتھ توہین آمیز سلوک اور دہشت گرد کہے جانے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کی جمہوری تاریخ میں ایک شرمشار کردینے والا پہلا واقعہ ہے۔انہوں نے آج یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہاکہ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں حکمراں پارٹی کے ایک ممبرکے ذریعہ جس طرح ایک مسلم ممبر پارلیمنٹ کے لئے غیر پارلیمانی زبان کا استعمال ہوا یہاں تک کہ اسے کھلے عام دہشت گرد اور دیگر انتہائی قابل اعتراض الفاظ کا استعمال اور پارلیمنٹ کے باہر دیکھ لینے کی دھمکی دی گئی یہ شرمناک اور جمہویت پر دھبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی بہت سے ایشوز پر پارلیمنٹ میں انتہائی گرماگرم اورتلخ بحثیں ہوتی رہی ہیں لیکن کسی منتخب نمائندہ کے خلاف کسی دوسرے ممبر نے ایسے ناپاک اور غیر جمہوری الفاظ کا استعمال کبھی نہیں کیا۔
مولانا مدنی نے کہا کہ یہ جو کچھ ہوا اسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف یہ نفرت کی انتہاہے جو اب جمہوریت کے ایوان تک جا پہنچی ہے۔ حیرت اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جب مذکورہ ممبر ایسی ناپاک اور غیر پارلیمانی زبان بول رہا تھا تو حکمراں جماعت کے کسی ممبر نے اسے نہیں روکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہیٹ اسپیچ نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ تھی اور ایوان کے اسپیکر کو فورا اس کا نوٹس لینا چاہئے تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ اگر اپوزیشن کے کسی ممبر نے ایوان میں ایسی زبان کا استعمال کیا ہوتا تو اسے اسی وقت ایوان سے باہر نکال کر اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جاتا اور الیکٹرانک میڈیا اس پر ایک طوفان کھڑا کر دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلم ممبر پارلیمنٹ کے خلاف اس طرح کی زبان کا استعمال یہ باور کراتا ہے کہ عام مسلمانوں کو تو جانے دیں اب مسلمانوں کے منتخب نمائندے پارلیمنٹ میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ اگر آج کے نئے ہندوستان کی یہی تصویر ہے تو یہ بہت خطرناک اور مایوس کن ہے۔ سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقریر کے خلاف از خود نوٹس لیکر کارروائی کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں اور اس کی بنیاد پر بعض معاملوں میں کارروائی بھی ہوئی ہے لیکن چونکہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کا ہے اس لئے کارروائی کا مکمل اختیار اسپیکر کے پاس ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ اسپیکر کی یہ آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ مذکورہ ممبر کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیں۔

Related posts

ڈاکٹر عبد القدیر صاحب’ شاہین گروپ ‘کے جذبے کو سلام

www.samajnews.in

ٹیم انڈیا بن سکتی ہے نمبر’ون‘ٹیم، کیسے اور کیوں….؟

www.samajnews.in

علم کی روشنی کو گھر گھر پہنچانے کیلئے ہم پر عزم ہیں: مولانا محمد یعقوب بلند شہری

www.samajnews.in