سہارنپور، سماج نیوز:(احمد رضا) ساڑھے نو سال کے خوف زدہ ماحول میں سب سے زیادہ جانی اور مالی خسارہ مسلم طبقہ کے افراد نے اٹھایا ہے آج بھی مسلم طبقہ کے جاری کئے جا رہے ہیں ان کے گھروں اور تجارتی مراکز پر بلڈوزر چلا یا جا رہا ہے آواز اٹھانے پر لاٹھی ڈ نڈوں سے مجروح کر ان کو جیل میں ڈال دیا جا رہا ہے مگر اس ظلم اور جبر کے خلاف اس غیر قانونی اور غیر آئینی کاروائی پر سبھی ادارے تماشائی بنے ہوئے ہیں صرف اور صرف نشانہ مسلم طبقہ کو بنایا جا نا اب عام بات ہو گئی ہے ملی رہنما اور سوشلسٹ نظریات کے حامل قائد صابر علی خان نے کہا ہے کہ ان دنوں مسلم طبقہ کے خلاف زہر گھولنے والے بیانات اور مسلم آبادی پر بلڈوزر چلنے کے بعد مٹھائیاں تقسیم کر نے والے فرقہ پرست افراد کے ذریعہ اعلانیہ طور سے مسلم آبادی کو تباہ اور برباد کر د ئے جانے کی دہمکیاں عام ہو کر رہ گئی ہے اس بات میں کچھ بھی شک اور شبہ نہیں کہ ملک میں گزشتہ ساڑھے نو سال سے ملک کے ہر شعبہ میں خاص بدلاؤ دیکھنے کو مل رہا ہے عام رائے ہے کہ سرکاری مشینری زیادہ تر معاملات میں بھاجپا سرکار کے دباؤ میں آکر سہی اور غلط کا اندازہ لگائے بغیر من مانے فیصلہ لینے پر مجبور ہے۔ دہلی ،ہریانہ ، اتر پردیش ،مدھیہ پردیش اور آجکل اترا کھنڈ کے کے بیشتر علاقوں میں بلڈوزر کلچر نے تو مسلم طبقہ کی زندگیاں ہی اجاڑ کر رکھ دی ہیں آج بھی نينی تال میں تین سو سال پرانی مسلم جائیدادیں بلڈوزر چلا کر زمین دوز کر دی گئی ہیں سیکڑوں افراد بے گھر ہو کر سینہ زنی پر مجبور ہیں جو کچھ منی پور میں ہوا ہے ویسا تو سب سے پہلے 2002 گجرات دنگوں کے دوران کئی علاقوں میں ہو چکا ہے بلقیس بانو جسکی چشم دید گواہ ہے بابری مسجد کے بعد، گیان واپی مسجد، عید گاہ متھرا کے بعد بنکلہ مسجد دہلی اورقطب مینار واقع مسجد کا جن بوتل سے باہر نکال دیا گیا ہے سرکار کی منشاء اب کھلی ہوئی کتاب ہے کوئی بھی نتیجہ آپ بہ آسانی اخذ کر سکتے ہیں مدارس یا مسا جد کا ایشو ہو یا تین طلاق معاملہ یا پھر اقلیتی اور اکثریتی افراد کے درمیان مذہبی تنازعات حیرت کی بات ہے کہ کھلے عام ڈھول نگا ڑوں کے ساتھ میٹرو ریل ، مسافر ریلوں ،بسوں اور چو را ہوں پر بھجن کیرتن نظر ڈالیں تو دیکھیں گے کہ ایک طرفہ فیصلہ لئے جا رہے ہیں یعنی آئین ہند کے ساتھ ساتھ جمہو ریت کا بھی کھلا مزاق اڑایا جا رہا ہے اقلیتیں طبقہ کے خلاف سرکاری مشینری کی جابرانہ حرکات کے خلاف قابل احترام عدالتیں بھی نظریں چرا تی دیکھ رہی ہیں اسلئے تو بلڈوزر کلچر کو فروع مل گیا ہے اور تباہی صرف مسلم طبقہ کی ہو رہی ہے سبھی کھیل مسلم طبقہ کے حقوق سلب کرنے کے لئے کھیلا جا رہا ہے! ملی رہبر صابر علی خان نے کہا کہ نظر دوڑائیں تو معلوم ہوگا کہ ہمارے ملک ہندوستان کی یہ خصوصیت رہی ہے کہ حالات جیسے بھی ہو ، سبھی شہریوں کو اپنے ملک کے آئین اور عدلیہ پر ہمیشہ مضبوطی کے ساتھ بھروسہ رہا ہے سبھی فیصلہ قانون کے مطابق لئے جاتے رہے لیکن سرکاری مشینری کے ساتھ ساتھ آجکل عدلیہ کے حالیہ فیصلوں سے عام شہریوں کا اعتماد بھی ڈگمگا رہا ہے جو انتہائی تشویشناک اور فکر کی بات ہے خواتین پہلوانوں کے جنسی استحصال کے کلیدی ملزم بھاجپا ممبر پار لیامنٹ برج بھوشن سنگھ کو کل کورٹ نے بہ آسانی ضمانت دی دی ہے جبکہ بے قصور ہونے کے بعد بھی راہل گاندھی کو قصور وار ثابت کیا جا رہا ہے اعظم خان کو برباد کر دیا گیا ! مندرجہ بالا ایشوز پر پچھلے دنوں رامپور اسٹیٹ کی معروف سوشل قائد معروف کالم نگار یاسمین فاطمہ نے بھی رامپور اسٹیٹ میں صحافوں سے ملاقات کے دوران ب 6باک لہجہ میں بیان کیا تھا کہ ملک کے موجودہ حالات بتا رہے ہیں کہ اقلیتی طبقہ ، کمزور افراد اور پسماندہ طبقا ت کے ساتھ ساتھ اس عظیم ملک میں مسلمان طبقہ مسلسل ظلم و زیادتیوں اور استحصال کا شکار بنا ہوا ہے آج جو لوگ انصاف کیلئے عدلیہ کی جانب پر امید نظروں سے دیکھتے ہیں ان کے دل و دماغ میں مایوسی کے بادل چھائے ہوئے نا امیدی کے دکھ درد کو ان کی آنکھوں میں دیکھا جا سکتا ہے حیرت انگیز بات ہے کہ جس قوم کے بڑے بزرگوں نے جان اور مال کی لاکھوں قربانیاں دے کر اس ملک کو فرنگیوں سے آزاد کرایا اور جن کے بزرگوں کی اربوں اور کھربوں کی لاکھوں بگھہ زمینیں اس ملک میں موجود ہیں جن زمینوں پر سرکاری اور غیر سرکاری افراد کے قبضہ ہیں آخر یہ ظلم اور جبر کب تک برداشت ہوگا ہر ظلم کی حد ہوتی ہے یہاں تو سب کچھ پامال کیا جا رہا ہے۔
previous post