20.1 C
Delhi
جنوری 24, 2025
Samaj News

ملت اسلامیہ ہوش میں رہتے ہوئے اپنے طور سے یونیفارم سول کوڈ کیخلاف اپنی آواز بلند کرے تا کہ ملک محفوظ رہ سکے: علمائے کرام

سہارنپور، سماج نیوز:(احمد رضا) حالات حاضرہ کے مد نظر ہمارے بزرگوں ،اکابرین اور علماء کرام نے جو حکمتِ عملی اپنائی ہے ہماری مکمل زمہ داری بنتی ہے کہ ہم علماء کرام کے مشوروں پر سنجیدگی کے ساتھ عمل کریں احتجاج سے پرہیز کرتے ہوئے اپنے اپنے اعتراضات پیشِ کر یں پر امن طریقے سے ہی ہم حالات حاضرہ کا کامیاب طریقہ سے مقابلہ کر سکتے ہیں یہی اصل حکمت عملی اور دین اسلام کا نظریہ ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ عالم دین نا ئب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے ہیں لازم ہے کہ جو بات ہمارے علماء کرام کہیں ہم سبھی اس بات پر متفق ہوں اور دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق ملی مفا د کیلئے متحد رہتے ہوئے فلاحی کاموں کو انجام دیں واضع ہو کہ آج کل سرکار جبریہ طور سے یو سی سی لاگو کرنے پر آمادہ ہے ہم کو ایسی حکمت عملی کی مخالفت کر نی ہے کیونکہ یہ عمل انسانی حقوق کی حفاظت نہی کریگا بلکہ سماج میں مسائل اور مشکلات کو بڑھا وا ہی دیگا اسلئے بل کی مخالفت ضروی ہے یونیفارم سول کوڈ پر غورو خوض کر نے کیلئے بورڈ کی جانب سے بنائی گئی حکمت عملی کو زمینی سطح پر اتارنے کے طریقہ کار پر روشنی ڈالنے کیلئے پچھلے دنوں جو اہم اجلاس منعقد کیا گیا تھا اس میں اپنے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے کہاکہ ملک کو قانون کی یکسانیت کی نہیں امن و انصاف اور اتحاد وسالمیت کی ضرورت ہے یکساں سول کوڈ بے وقت کی راگنی ہے، اس اہم اجلاس میں صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے چشم کشا، فکرانگیز اور بصیرت افروز خطاب میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ایمانی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بتایا کہ مشکل اور نازک حالات میں ایمانی غیرت اور دینی حمیت کیساتھ جینا ایک مسلمان کی پہچان ہے اور قوانین شریعت کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرنا ہر صاحب ایمان کا دینی اور شرعی فریضہ ہے مولانا خالد سیف اللہ نے مزید یہ کہا کہ یونیفارم سول کوڈ ہندوستان جیسے کثیر مذہب اور تہذیب والے ملک میں کسی بھی طرح قابل عمل اور قابل قبول نہیں ہے لہٰذاقوانین شریعت کی حفاظت کیلئے ہمیں آگے آنا ہوگا پہلے مرحلے میں عوامی احتجاج اور سڑکوں پر نکلنے کی بجائے لا کمیشن آف انڈیا کو زیادہ سے زیادہ ای میل کے ذریعہ اپنی رائے بھیجنی چاہیے صدر محترم کے علاوہ بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب نے یونیفارم سول کوڈ کے نقصان دہ پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے ارکان بورڈ سے یہ کہا کہ اس وقت ہر قسم کی جذباتیت سے بچتے ہوئے منظم جدوجہد کی ضرورت ہے اور اس مسئلے کے سلسلے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے علماء ائمہ اور خطباء کا کردار بہت اہم ہے، اس کے بعد بورڈ مختلف ارکان نے اس سلسلے اپنی رائے اور تجویز پیش کی، جس کی روشنی میں مندرجہ ذیل تجویز منظور کی گئی یہ کہ آجکل ہمارے ملک میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کے لیے اقدامات تیزکر دیئے گئے ہیں اور الگ الگ مذاہب اور تہذیبوں کے اس ملک کو یونیفارم سول کوڈ کے ذریعہ مذہبی اور تہذیبی آزادی سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں لا کمیشن آف انڈیا نے ملک کے شہریوں سے یکساں سول کوڈ کے بارے میں رائےمانگی ہے۔ہمیں اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر ای میل کے ذریعہ لا کمیشن آف انڈیا کو جواب بھیجناچاہئے اوریکساں سول کوڈ کی مخالفت کرنی چاہیے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس سلسلے میں ایک پورا سسٹم بنایا ہےجس کے ذریعہ آسانی سے ای میل کیاجا سکے اورزیادہ سے زیادہ لوگ یکساں سول کوڈ کی مخالفت میں جواب درج کراسکیں یہ بات بھی واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ملک کے حالات کے پیش نظریہ فیصلہ کیا ہے کہ ابھی ہم لوگوں کو یکساں سول کوڈ کے سلسلے میں صرف اپنا جواب داخل کرنے اور اس کی مخالفت تک محدود رہنا چاہیے۔ یہ مرحلہ عوامی احتجاج یا سڑکوں پر نکلنے کا نہیں ہے۔

Related posts

بھجن لال شرما ہوں گے راجستھان کے نئے وزیر اعلیٰ

www.samajnews.in

شراب گھوٹالہ: وزیر اعلیٰ کجریوال کو ای ڈی نے بھیجا نوٹس، 2 نومبر کو ہوگی پوچھ تاچھ

www.samajnews.in

مودی حکومت کی ناانصافی کیخلاف کانگریس کی آواز ہے’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘

www.samajnews.in