نئی دہلی: بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اور سخت گیر ہندو قوم پرست رہنما یوگی آدتیہ ناتھ نے اعلان کیا ہے ہندو مکتب فکر کا ’سناتن دھرم‘ ہی بھارت کا قومی مذہب ہے جس کا ہر شہری کو احترام کرنا چاہیے۔آئین کے مطابق بھارت ایک سیکولر ملک ہے، یعنی ریاست کا اپنا کوئی مذہب نہیں نیز یہ کہ اس ملک میں تمام مذاہب کا احترام لازم ہے۔ اب سخت گیر ہندو قوم پرست رہنما اس ملک کو ایک ہندو ملک بنانے کی مہم چلا رہے اور سناتن دھرم کو ملک کا قومی مذہب قرار دینے کا ان کا یہ اعلان پہلی بار ہوا ہے۔یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ماضی میں ہندوؤں کے مذہبی مقامات کے تقدس کو پامال یا تباہ کیا گیا ہو، تو ان کی بحالی کے لیے اسی طرز پر ملک گیر مہم چلانے کی بھی ضرورت ہے، جس طرح ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام اور اس کے مقام پر رام مندر تعمیر کرنے کی مہم چلائی گئی۔’’سخت گیر ہندو رہنما نے ریاست راجستھان میں قدیم مندر میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ہمارا سناتن دھرم بھارت کا قومی مذہب ہے۔ جب ہم خود غرضی سے اوپر اٹھتے ہیں، تب ہم اس قومی مذہب سے جڑ پاتے ہیں۔ اور جب ہم قومی مذہب سے جڑتے ہیں تب ہی ہمارا ملک محفوظ ہو پاتا ہے۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا، ’’اگر کسی دور میں ہمارے مذہبی مقامات کی بے حرمتی ہوئی ہے تو ان کی بحالی کی مہم ایودھیا کی طرز پر ہی شروع کی جانی چاہیے، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی کوششوں سے 500 برس بعد رام کے عظیم مندر کی تعمیر جاری ہے۔ آپ سبھی عقیدت مندوں نے قومی جذبات کی نمائندگی کرتے ہوئے بھگوان رام کے اس عظیم الشان قومی مندر کی تعمیر میں تعاون کیا ہے۔‘‘یوگی آدتیہ ناتھ جس تقریب سے خطاب کر رہے تھے وہاں اسٹیج پر ایک اور مرکزی وزیر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے تمام ہم وطنوں سے عہد لیا کہ وہ اپنی وراثت کا احترام کریں اور اسے محفوظ رکھیں۔
حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے بی جے پی رہنما کے اس بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ پارٹی کے ایک رہنما ادت راج نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا،’’یوگی کہہ رہے ہیں کہ ہمارا سناتن دھرم بھارت کا قومی مذہب ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سکھ مذہب، جین مذہب ، بدھ مت ، عیسائیت اور اسلام جیسے دیگر مذاہب اب ختم ہو گئے ہیں۔‘‘بھارت میں سن 2014 میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے آنے کے بعد سے ہی ملک کا سیاسی منظر نامہ مکمل طور پر بدل چکا ہے اور اب کھل کر اس ملک کو ایک ہندو ملک بنانے کی آوازیں بلند تر ہو گئی ہیں۔ بھارتی آئین کچھ بھی کہے ملک میں مذہب کے نام پر تفریق اب ایک عام بات ہے۔گزشتہ برس مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ نے جو رپورٹ جاری کی تھی اس کے مطابق بھارت میں اقلیتی فرقوں پر حملوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ اس میں قتل، حملے، دھمکی اور تشدد کے دیگر واقعات شامل ہیں۔ گائے ذبح کرنے یا گائے کے گوشت فروخت کرنے کے الزامات لگا کر غیر ہندوؤں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بھی متعدد واقعات پیش آئے۔اس وقت بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی سفیر رشاد حسین نے کہا تھا کہ بھارت کے کچھ رہنما، ’’لوگوں پر اور مذہبی مقامات پر بڑھتے ہوئے حملوں کو صرف نظر انداز ہی نہیں کرتے، بلکہ ایسے حملوں کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔‘‘
previous post
بلقیس بانو معاملہ: گجرات حکومت کو لگا ’سپریم‘ جھٹکا