نئی دہلی، سماج نیوز: سپریم کورٹ نے پیر کے روز نوٹ بندی پر اپنا فیصلہ صادر کر دیا ہے۔ نوٹ بندی کو چیلنج کرنے والی سبھی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 1-4سے فیصلہ سنایا۔ جسٹس بی وی ناگرتنا نے نوٹ بندی کو لے کر عدم اتفاق کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کا 8 نومبر کا نوٹ بندی کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔ وہیں اس فیصلے پر کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نوٹ بندی کے عمل سے جڑا ہے، نہ کہ اس کے اثرات سے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’یہ کہنا کہ عدالت نے نوٹ بندی کو درست بتایا ہے، پوری طرح سے غلط ہوگا۔‘‘ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں نوٹ بندی کے اثرات کو لے کر کچھ بھی نہیں کہا ہے۔جئے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ نوٹ بندی کے فیصلے سے ملک کی ترقی کو نقصان پہنچا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ای سیکٹر بے حال ہو گیا اور غیر منظم سیکٹر ختم ہو گیا جس سے لاکھوں لاکھ لوگ برباد ہو گئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے فیصلے میں ایسا کچھ نہیں کہا گیا ہے کہ نوٹ بندی اپنے مقصد میں کامیاب رہی یا نہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’نوٹ بندی کم کرنا، کیش لیس معیشت بنانا، نقلی نوٹ پر نکیل کسنا، دہشت گردی پر روک اور بلیک منی کے انکشاف میں کامیاب نہیں ملی۔‘‘سابق وزیر مالیات پی چدمبرم نے اس تعلق سے کہا کہ فیصلے پر عدم اتفاق والا حصہ غیر یقینی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ چدمبرم نے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے کو صحیح ٹھہرایا ہے، ہم اسے قبول کرنے کے لیے مجبو رہیں۔ لیکن یہ نشاندہی کرنا ضروری ہے کہ اکثریت نے فیصلہ کے علم کو برقرار نہیں رکھا ہے اور نہ ہی اکثریت نے نتیجہ اخذ کیا کہ نوٹ بندی کے مقاصد حاصل کیے گئے تھے۔ چدمبرم نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے اقلیت کے فیصلے نے نوٹ بندی میں غیر آئینی عمل اور بے ضابطگی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ یہ حکومت کے منھ پر ایک طمانچہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ عدم اتفاق کا فیصلہ سپریم کورٹ کی تاریخ میں درج مشہور عدم اتفاق میں شمار ہوگا۔کانگریس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نوٹ بندی اور اس کے نتائج اور اثرات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے بلکہ اس نے نوٹ بندی کے فیصلے کے عمل پر سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) یہ پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ سپریم کورٹ نے نوٹ بندی کے فیصلے کو منظوری دے دی ہے ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے نوٹ بندی کے نتائج اور اثرات کے بارے میں نہیں بلکہ اس کے عمل کے بارے میں تبصرہ کیا۔ انہوں نے اسے بی جے پی کا برا پروپیگنڈہ قرار دیا اور کہا کہ کانگریس نے نوٹ بندی کو لے کر جو سوالات اٹھائے تھے آج بھی وہی سوالات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کنفیوژن پھیلا رہی ہے اور یہ پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ نوٹ بندی کا فیصلہ درست تھا اور آج عدالت نے بھی اسے درست قرار دیا ہے ، جبکہ فیصلے میں کہیں بھی ایسا کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پیر کے روز مرکزی حکومت کے 2016 کے 1000 اور 500 روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کے فیصلے پر مہر لگا دی۔ جسٹس ایس اے نذیر کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے اکثریت سے حکومت کے فیصلے پر مہر لگائی۔ حالانکہ بنچ میں شامل جسٹس ناگرتنا کا نظریہ اکثریت سے مختلف تھا۔