مدارس اسلامیہ کی تعلیم مسا وا ت، حب الوطنی انسانیت،صبر اور حقو ق صداقت کی اعلیٰ ترین نظیر
سہارنپور، سماج نیوز(احمد رضا) مدارس اسلامیہ کی تعلیم حق اور انصاف کے ساتھ ساتھ انسانیت ،صبر ، مساوات اور اچھے اخلاق اپنانے کی تعلیم کا ذر خیز ذخیرہ ہے جو اسلامی تعلیمات کو سیکھ کے وہ ظلم اور جبر یا حق تلفی کر ہی نہیں سکتا کیونکہ وہ خدا کو پہچان لیتا ہے لیکن آج کل مدارس کے خلاف ہی نئی نئی سازشیں تیار کی جا رہی ہیں جو قابل تشویش ہے ان دنوں لکھنؤ سے لیکر دہلی تک ہی نہیں بلکہ جمعہ کی بجائے اتوار کو مدارس میں تعطیل کرنے کی من مانی تجویز کی گونج پورے ملک میں سنائی دے رہی ہے مسلم اقوام میں اس طرح کی باتوں سے کافی تشویش پھیلی ہوئی ہے مگر نہ جانے کیوں کچھ شر پسند ہر روز نئی نئی تکلیف دینے والی باتیں سامنے لا رہے ہیں نہ جانے ان سبھی کو صرف اور صرف مسلم طبقہ سے کیا الجھن ہے اور جمعہ سے کیا تکلیف ہے کہ ان کو جمہ کی تعطیل برداشت ہی نہیں ہو رہی ہے مدارس کا پیور دینی نصا ب برداشت نہیں ہو رہا ہے آزان سے دقعت اسکول میں پڑھائی جانے والی نظمیں اور دعائیں بھی انکو برداشت نہیں سبھی واقعات یہ ثابت کرتے ہیں کہ اصل میں ان سبھی کو اسلام کے ماننے والے مسلم طبقہ کے افراد اب برداشت نہیں ہو رہے ہیں اسلئے مٹھی بھر مگر طاقتور گروہ کے شدت پسند افراد اب مسلم طبقہ کے خلاف کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں اسی لئے ہر دن جگہ جگہ مسلم افراد کی دل آزاری کی جا رہی ہے مدارس میں نصاب پر اعتراض اور جمعہ کی بجائے اتوار کی چھٹی کئے جانے کی ضد سے یہی صاف دکھائی دے رہا ہے کہ مسلم افراد کو اب ہوش سے کام لینا ہوگا اپنے کلچر اور وجود کو بچانے کیلئے پر امن طریقے سے جبر کے خلاف اٹھنا ہوگا ! مدارس پر کنٹرول کرنے کے نظریہ سے اور جمعہ کی بجائے اتوار کی چھٹی کے بیکار سے ایشو پر اتر پردیش مدرسہ بورڈ نے اپنی ایک اہم میٹنگ میں مدارس میں جمعہ کے بجائے اتوار کو چھٹی کرنے کی قرارداد پیش کی ہےاس بارے میں حتمی فیصلہ جنوری میں ہونے والی بورڈ میٹنگ میں کیا جائے گااتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے بدھ کے روز میڈیا کو بتایا کہ ’اتر پردیش غیر سرکاری عربی اور فارسی تسلیم انتظامیہ اور سروس ریگولیشن 2016 میں ضروری ترامیم اور تبدیلیوں کے سلسلے میں منگل کو ایک اجلاس منعقد کیا گیا تھاجس میں بورڈ ممبران اور بڑی تعداد میں مدارس کے نمائندوں نے شرکت کی! عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ منگل کے دن منعقدہ ہوئی مدرسہ بورڈ کی میٹنگ میں سرکاری مشینری کے اپنے لوگ موجود رہے ان میں سے صرف چند لوگوں نے ہی جمعہ کے بجائے اتوار کو ہفتہ وار تعطیل کا اہتمام کرنے کی وکالت کی جبکہ میٹنگ میں شریک باقی سب نے اس تجویز کی سخت مخالفت کی ہے ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ مدارس اور مکاتب میں صدیوں سے رائج جمہ کی تعطیل سی ان افراد کو تکلیف کیا ہے کیوں یہ بار بار ملک میں رہ رہے تیس کروڑ مسلم افراد کی دل آزاری کرنے پر بضد ہیں۔
مدرسہ بورڈ کے سربراہ افتخار جاوید کے مطابق اجلاس میں مدارس میں ہفتہ وار تعطیل جمعہ کے بجائے اتوار کو کرنے کی قرارداد پیش کی گئی انہوں نے کہا کہ ایسا مطالبہ کافی عرصے سے مدارس سے وابستہ لوگوں کی جانب سے بھی کیا جا رہا تھا تاہم بہت سے مدارس کے نمائندوں نے اجلاس میں اس قرارداد کی مخالفت بھی کی ہے افتخار جاوید نے کہا، ’’قرارداد پر بات ہوئی ہے تاہم ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اس بارے میں حتمی فیصلہ جنوری میں ہونے والی بورڈ میٹنگ میں کیا جائے گا! یہ سچائی پورا عالم جانتا ہے کہ نہ صرف اتر پردیش میں بلکہ ملک بھر کے تمام مدارس میں ہفتہ وار تعطیل صدیوں سے جمعہ کے روز ہوتی آئی ہے جمعہ کی تعطیل ختم کرنے کی تجویز پر پوری مسلم قوم میں ذبردست تشویش پائی جا رہی ہے ہزاروں مدارس کسی بھی صورت جبریہ تجویز کو برداشت ہی نہیں کر پائیں گے اس حوالہ سے اتر پردیش ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کے ریاستی جنرل سکریٹری دیوان زماں نے کہا کہ بروز جمعہ ’’نماز جمعہ کیلئے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں اسی لئے مدارس میں ہمیشہ جمعہ کو ہی چھٹی دی جاتی ہے اگر اس نظام کو تبدیل کیا گیا تو اس کا غلط پیغام جائے گا اور اس فیصلہ سے اقلیتیں افراد میں بہت ناراضگی پیدا ہو جائیگی اسلئے کوئی بھی فیصلہ جبریہ طور سے مدارس اسلامیہ پر مت تھوپا جانا چاہئے اگر ایسا کیا جاتا ہے تو یہ خد سرکار کی زمہ داری ہوگی کہ وہ سخت ترین مخالفت کا مقابلہ کیسے کریگی! یہ بات تو سبھی پر عیاں ہے کہ مدرسہ بورڈ کے سربراہ سرکار کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے مدارس کے خلاف سخت کارروائی کر نے کا من بنا چکے ہیں اس لئے وہ اپنے آقاؤں کو خوش رکھنے کیلئے بے تکے فیصلہ لینے پر مجبور نظرآ رہے ہیں جبکہ مدرسہ بورڈ کے سربراہ افتخار جاوید کی اس بیہودہ تجویز سے پوری قوم خد کو سخت الجھن میں محسوس کر رہی ہے سوال یہ ہے کہ کیا اس ملک میں ساری قاعدے قوانین صرف مسلم طبقہ کو تنگ وپریشان کرنے کےلئے تیار کئے جا رہے ہیں؟ گزشتہ منگل کے دن منعقدہ ہوئی مدرسہ بورڈ کی میٹنگ میں سرکاری مشینری کے اپنے لوگ موجود رہے ان میں سے صرف چند لوگوں نے ہی جمعہ کے بجائے اتوار کو ہفتہ وار تعطیل کا اہتمام کرنے کی وکالت کی جبکہ میٹنگ میں شریک باقی سب نے اس تجویز کی سخت مخالفت کی ہے ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ مدارس اور مکاتب میں صدیوں سے رائج جمہ کی تعطیل سی ان افراد کو تکلیف کیا ہے کیوں یہ بار بار ملک میں رہ رہے تیس کروڑ مسلم افراد کی دل آزاری کرنے پر بضد ہیں۔