ایران کے وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا ہے کہ اگرامریکا ویانا مذاکرات میں عملیت پسندی کا مظاہرہ کرتا ہے تو تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں طے شدہ جوہری معاہدے کی بحالی مختصر مدت میں ہوسکتی ہے۔انھوں نے جمعرات بیروت میں ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ اگر امریکا عملیت پسندی کا ثبوت دیتا ہے تو مختصر مدت میں جوہری معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ان کے بہ قول ایران کے خلاف پابندیوں میں نرمی کا اہم مسئلہ ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ ”امریکا کو الفاظ اور وقت سے کھیل کر وقت ضائع کرنے کے بجائے صحیح راستہ اختیار کرنا چاہیے اور عملی طور پر کام کرنا چاہیے۔ہم ایک اچھے، مضبوط اور مستحکم معاہدے کے لیے تیارہیں لیکن اپنی سرخ لکیروں کی قیمت پر نہیں“۔واضح رہے کہ ویانا میں گذشتہ سال اپریل سے جاری مذاکرات ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے لیکن روس نے آخری لمحات میں امریکا کے سامنے بعض مطالبات پیش کردیے اور اس بات پراصرار کیا کہ یوکرین پرحملے کے ردعمل میں ماسکوکے خلاف پابندیوں سے ایران کے ساتھ اس کی تجارت کو کوئی نقصان نہیں پہنچناچاہیے۔امیرعبداللہیان نے بدھ کو دمشق کے دورے کے موقع پرکہا تھا کہ ایران اورعالمی طاقتیں ویانا میں پہلے سے کہیں زیادہ معاہدے کے قریب پہنچ چکی ہیں۔لیکن امریکی حکام معاہدے کی بحالی کی کوششوں کے اندازے میں زیادہ محتاط رہے ہیں۔یہ معاہدہ طے پانے کی صورت میں ایران کی معیشت پرعاید سخت پابندیاں اٹھالی جائیں گی اور اس کے بدلے میں تہران اپنے جوہری پروگرام پر حساس پیش رفت پر کام روک دے گا۔وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیرجیک سلیوان نے بدھ کے روزکہاکہ امریکااوراس کے اتحادیوں نے ایران سے جوہری مذاکرات میں پیش رفت کی ہے لیکن بعض تصفیہ طلب امور بدستور موجود ہیں اور یہ واضح نہیں کہ آیا انہیں حل کرلیا جائے گا یا نہیں۔