صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے کہاہے کہ جمہوریت میں عوامی نمائندوں کا کردار سب سے اہم ہے۔ وہ آج (24 مارچ 2022 )گاندھی نگر میں گجرات قانون ساز اسمبلی کے اراکین سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی کے اراکین اپنے علاقے اور ریاست کے عوام کے نمائندے ہوتے ہیں۔ لیکن زیادہ اہم بات یہ ہے کہ عوام انہیں اپنی تقدیر کا خالق سمجھتے ہیں۔ عوام کی امیدیں اور امنگیں ان سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی ان امنگوں کو پورا کرنے کی کوششوں کو انہیں اولین حیثیت دینا چاہئے۔اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ وہ گجرات قانون ساز اسمبلی کے اراکین سے ایسے وقت میں خطاب کر رہے ہیں جب ہندوستان آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے، صدر نے کہا کہ آزادی اور اس کا امرت مہوتسو منانے کے لیے گجرات سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہے۔ خطہ گجرات کے لوگ ایک آزاد ہندوستان کے تصور میں پیش پیش تھے۔ 19ویں صدی کی آخری دہائیوں میں دادا بھائی نوروجی اور فیروز شاہ مہتا جیسی شخصیات نے ہندوستانیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔ اس جدوجہد کو گجرات کے لوگوں نے مسلسل تقویت بخشی اور بالآخر یہ جد وجہد مہاتما گاندھی کی رہنمائی میں ہندوستان کی آزادی پر منتج ہوئی۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے نہ صرف ہندوستان کی جدوجہد آزادی کو قیادت فراہم کی بلکہ پوری دنیا کو ایک نیا راستہ، ایک نئی سوچ اور ایک نیا فلسفہ بھی پیش کیا۔ آج جب بھی دنیا میں کسی بھی قسم کا تشدد ہوتا ہے، باپو کے نعرے ‘اہنسا’ کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔صدر نے کہا کہ گجرات کی تاریخ منفرد ہے۔ مہاتما گاندھی اور سردار پٹیل کی اس سرزمین کو ستیہ گرہ کی سرزمین کہا جا سکتا ہے۔ ستیہ گرہ کے منتر کو پوری دنیا میں استعمار کے خلاف ایک ناقابل شکست ہتھیار کے طور پر تخلیق کیا گیا تھا۔ باردولی ستیہ گرہ، نمک کی تحریک اور ڈانڈی مارچ نے نہ صرف ہماری جدوجہد آزادی کو ایک نئی شکل دی بلکہ احتجاج کے اظہار اور عوامی تحریک کے آگے بڑھانے کو بھی ایک نئی جہت دی۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ سردار پٹیل نے آزاد ہندوستان کو اس کی متحدہ شکل دی اور انتظامیہ کی بنیاد کو مضبوط کیا۔ نرمدا کے کنارے ان کا مجسمہ ’اسٹیچو آف یونٹی‘، جو دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ ہے، ان کی یاد منانے والی ایک ممنون قوم کی طرف سے ایک چھوٹا سا تحفہ ہے۔ لیکن ہندوستان کے لوگوں کے دلوں میں ان کا قد اس سے بھی کہیں زیادہ بلند ہے۔صدر نے کہا کہ سیاست کے علاوہ گجرات نے ثقافتی، سماجی اور اقتصادی میدانوں میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ نرسن مہتا کی اس سرزمین پر روحانیت کا بڑا اثر رہا ہے۔ ان کا گانا "وشنو جان سے تین کہیے، جے پیڑ پرے جانے رے” ہماری جدوجہد آزادی کا نغمہ بن گیا۔ اس نے ہندوستانی ثقافت کے اہم عنصریعنی انسانیت کی بھی تشہیر کی تھی۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ گجرات کے لوگوں کی فیاضی ہندوستانی ثقافت کی ایک بڑی خصوصیت ہے۔ اس خطہ میں زمانہ قدیم سے تمام فرقوں اور برادریوں کے لوگ بھائی چارے کےسائے میں پروان چڑھ رہے ہیں۔