نئی دہلی: مودی حکومت کے مطابق بھارتی تاریخ درست انداز میں نہیں لکھی گئی لہٰذا ازسرنو ‘صحیح اور شاندار انداز میں اسے لکھنے کی ضرورت ہے۔ تاہم مورخین اسے سیاسی شعبدہ بازی بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ حقائق مرضی کے مطابق نہیں گڑھے جا سکتے۔بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت نے مورخین سے کہا ہے کہ وہ تاریخ کو بھارتی پس منظر میں دوبارہ صحیح طریقے سے لکھیں اورمودی حکومت ایساکرنے والوں کو ہر ممکن تمام طرح کی سہولیا ت اور امداد فراہم کرے گی۔ واضح رہے کہ ہندو قوم پرست رہنما بر صغیر میں مسلم حکمرانوں، خاص طور پر مغلوں کی فتوحات کی تاریخ پر یہ کہہ کر اعتراض کرتے رہتے ہیں کہ یہ درست نہیں ہے۔ وہ اس لیے بھی پریشان ہیں کہ جد و جہد آزادی میں بھی ہندو قوم پرستوں کا کوئی قابل ذکر کردار نہیں تھا اسی لیے وہ بھارتی تاریخ کو دوبارہ لکھنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی کا بایاں ہاتھ کہے جانے والے وزیر داخلہ امیت شاہ نے نئی دہلی میں ایک تقریب کے دوران کہا: میں تاریخ کا طالب علم ہوں اور میں اکثر سنتا رہا ہوں کہ ہماری تاریخ کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا اور یہ مسخ شدہ ہے۔ شاید یہ سچ ہے، لیکن اب ہمیں اسے درست کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا: میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ آخر اب ہمیں تاریخ کو صحیح اور شاندار انداز میں پیش کرنے سے کون روک رہا ہے۔ میں یہاں بیٹھے ہوئے تمام طلباء اور یونیورسٹی کے پروفیسروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس بات کو سمجھیں کہ تاریخ درست نہیں ہے۔امیت شاہ نے کہا کہ بھارتی تناظر میں مورخین کو ان 30 خاندانوں پر تحقیق کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جنہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں 150 برسوں سے زیادہ وقت تک حکومت کی اور مورخین کو ان، 300 نامور شخصیات کے بارے میں بھی تحقیق کرنے کی ضرورت ہے، جنہوں نے آزادی کے لیے جدوجہد کی۔ان کا کہنا تھا کہ جب اس حوالے سے کافی کچھ لکھا جائے گا، تو پھر جو’غلط بیانیہ اور پروپیگنڈہ جاری ہے وہ بھی باقی نہیں رہے گا‘۔ وزیر موصوف نے مورخین اور طلباء کو اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ مرکزی حکومت ان کی تحقیق میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ان کا کہنا تھا’آگے آئیں، تحقیق کریں اور تاریخ کو دوبارہ لکھیں۔ اس طرح ہم آنے والی نسلوں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کے وسیع تر فائدے کے لیے تاریخ کے نصاب پر بھی نظرثانی کرنے کا وقت آگیا ہے۔امیت شاہ ریاست آسام کے 17ویں صدی کے ایک جنگجو اہوم جنرل لچیت بارفوکن سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے اہوم لچیت کی تعریف کرتے ہوئے کہا’مغلوں کی توسیع کو روکنے میں لچیت کے اہم کردار کو تسلیم کیا جانا چاہیے، جس نے سری گھاٹ کی لڑائی میں اپنی خراب صحت کے باوجود انہیں شکست دی تھیـ‘۔بھارت کے معروف مورخ عرفان حبیب کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ ایک سیاسی بیان ہے جس کاتاریخ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا ایک ایجنڈہ ہے، جو آج کل ان کے ہر بیان سے عیاں ہے۔ بھارتی کونسل آف ہیسٹوریئن ریسرچ نے بھی اب یہی بات کہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں عرفان حبیب نے کہا کہ اس حکومت کا ایجنڈہ ایک ایسی تاریخ تیار کرنا ہے، جو اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے موجودہ بھارت کومذہبی خطوط پر تقسیم کرنے یا موبلائز کرنے میں اس کی مدد کر سکے۔ یہی واحد مقصد ہے۔(ڈی ڈبلیو)