نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ملک کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کے معاملہ میں جیل میں قید تمام 6 قصورواروں کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اگر ان قصورواروں کے خلاف کوئی دیگر معاملہ نہیں زیر سماعت نہیں ہے تو انہیں رہا کر دیا جائے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ مدت طویل سے گورنر قصورواروں کو رہا کرنے کے معاملہ میں فیصلہ نہیں لے پا رہے تھے۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملہ میں قصوروار قرار دئے گئے پیراریولن کی رہائی کا حکم بقیہ مجرموں پر بھی نافذالعمل ہے۔ سپریم کوڑت نے اس سے پہلے اسی سال مئی کے مہینے میں پیراریولن کو رہا کر نے کا حکم سنایا تھا۔سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز راجیو گاندھی کے قتل کے قصورواروں نلنی، روی چندرن، مروگن، سنتھن، جے کمار اور رابرٹ پائس کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ جبکہ اس معاملہ کے دیگر مجرم پیراریولن کو پہلے ہی رہا کیا جا چکا ہے۔جسٹس بی آر گاوئی اور جسٹس ناگارتنا کی بنچ نے کہا کہ تمل ناڈو حکومت نے ان مجرموں کی رہائی کی سفارش گورنر کو بھیجی تھی لیکن گورنر نے ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ پیراریوالن کیس میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ گورنر ریاستی حکومت کی سفارش کو قبول کرنے کے پابند ہیں۔گورنر کی طرف سے مجرموں کی رہائی کا فیصلہ لینے میں غیر معقول تاخیر ہوئی ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ نے آرٹیکل 142 کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پیراریولن کی رہائی کا حکم دیا تھا اور اب مشاہدہ کیا کہ پیراریولن کیس میں دیا گیا حکم ان مجرموں پر بھی لاگو ہوتا ہے، اس لیے انہیں بھی فوری رہا کیا جائے۔سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو تمل ناڈو کے سریپرمبدور میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ ایک انتخابی جلسہ میں شرکت کے لئے وہاں پہنچے تھے۔ انہیں 21 مئی 1991 کو خودکش حملہ آور نے نشانہ بنایا تھا۔ راجیو گاندھی گاڑی کی اگلی سیٹ پر بیٹھے تھے اور انہوں نے نیچے اترتے ہی سب کو سلام کیا۔ اسٹیج کی طرف بڑھتے ہوئے ایک خاتون خودکش حملہ آور دھنو نے انہیں ہار پہنانا چاہا لیکن سب انسپکٹر انسویا نے اسے روک دیا۔تاہم راجیو گاندھی کے کہنے پر انہیں ہار پہنانے کی اجازت دی گئی۔ دھنو نے انہیں ہار پہنایا اور جب وہ راجیو گاندھی کے پاؤں چھونے کے لیے نیچے جھکی تو اس نے اپنی کمر پر بندھے بم کا بٹن دبا دیا۔ ایک زور دار دھماکہ ہوا اور خاموشی طاری ہو گئی۔ اس حملہ میں راجیو گاندھی کی موت ہو گئی۔اس معاملے میں پیراریولن سمیت 7 لوگوں کو قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ پیراریولن کو ٹاڈا عدالت اور سپریم کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی۔ تاہم بعد میں سپریم کورٹ نے رحم کی درخواست کا تصفیہ کرتے ہوئے تاخیر کی بنیاد پر سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔
کانگریس کا شدید ردّعمل- ’ناقابل قبول فیصلہ اور مکمل طور پر غلط ہے‘: جے رام رمیش
نئی دہلی: سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے تمام قاتلوں کو رہا کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر انڈین نیشنل کانگریس نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلاات جے رام رمیش نے کہا کہ یہ فیصلہ ’ناقابلِ قبول اور مکمل طور پر غلط ہے!‘رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلاات جے رام رمیش نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ’’سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے بقیہ قاتلوں کو رہا کرنے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ ناقابل قبول اور پوری طرح غلط ہے۔ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں ہندوستان کے جذبہ کے مطابق کام نہیں کیا۔‘‘