تہران: کرد انسانی حقوق کی تنظیموں اور ایرانی حکومت کے خلاف ایک مضبوط آواز معروف سنی مذہبی رہنما مولوی عبدالحامد نے کہا ہے کہ ایران کے کرد خطے میں ماہ آباد شہرمیں حکومت مخالف زبردست مظاہرین کو کچلنے کے لیے حکومت نے کارروائیاں تیز کردی ہیں اور وہ وہاں فوج تعینات کر رہی ہے۔ اس دوران اتوار کے روز مظاہروں کے دوران مزید چار افراد ہلاک ہو گئے۔متعدد افراد نے سوشل میڈیا پر تصویریں اور ویڈیوز پوسٹ کی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فوجی گاڑیاں مغربی شہر ماہ آباد کی جانب بڑھ رہی ہے۔ حالانکہ ان ویڈیوز اور تصاویر کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ناروے سے سرگرم انسانی حقوق کی تنظیم ہنگاو نے بتایا کہ مظاہروں کو کچلنے کے لیے پاسداران اسلامی انقلاب کے اہلکاروں کو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ ماہ آباد پہنچایا جا رہا ہے۔ ماہ آباد میں ہی اس ہفتے سب سے زیادہ شدید مظاہرے ہوئے ہیں۔ ہنگاو نے مزید بتایا کہ فوج نے ماریوان قصبے میں فائرنگ بھی کی ہے۔دریں اثنا ایک معروف سنی رہنما مولوی عبدالحامد نے ایرانی سکیورٹی فورسز سے اپیل کی کہ ماہ آباد میں لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے سے گریز کریں۔ عبدالحامد نے ایک ٹویٹ میں کہا’کرد علاقوں بالخصوص ماہ آباد سے تشویش ناک خبریں موصول ہورہی ہیں… دباو اور کریک ڈاون کے نتیجے میں مزید ناراضگی پیدا ہوگی۔ افسران کو لوگوں پر گولیاں چلانے سے گریز کرنا چاہئے‘۔ہنگاو نے کہا کہ کرد علاقے میں کم از کم چار مظاہرین مارے گئے۔ انسانی حقوق کے ایک دیگر گروپ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ایک ٹیچر اور ایک 16سالہ لڑکی ہلاک ہوگئی۔ ڈی ڈبلیو ان دعووں کی تصدیق نہیں کرسکا۔ ایران کی سرکاری میڈیا بالعموم کرد خطوں میں شورش کی خبریں نہیں دیتا تاہم اس نے اتوار کو بتایا کہ اس علاقے میں امن و سکون بحال کر دیا گیا ہے۔حجاب قانون پر مبینہ طور پر عمل نہیں کرنے کی وجہ سے کرد خاتون مہسا امینی کی گرفتاری اور حراست کے دوران ان کی موت کے بعد سے ہونے والے ملک گیر مظاہرے بالعموم خواتین کے حقوق اور شہری آزادیوں پر مرکوز ہوگئے ہیں۔ان مظاہروں میں حصہ لینے والوں کی ایک بڑی تعداد نوجوان مرد اور خواتین اور اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ کی ہے۔ اس دوران ایرانی حکام نے اتوار کے روز بتایا کہ انہوں نے دو معروف اداکار ہنگامہ قاضیانی اور کتایون ریاحی کو حجاب نہ پہننے پر گرفتار کرلیا ہے۔ اس خاتون نے ایک ویڈیو میں سرعام اپنا حجاب اتار دیا تھا۔