نئی دہلی، سماج نیوز: نوٹ بندی کے 6 سال مکمل ہونے پر بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔کیش لیس انڈیا میں نقد لین دین میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے۔ یعنی مودی کا ڈیجیٹل انڈیا صرف اور صرف ’’جملہ‘‘ ثابت ہوا ہے، جیسا کہ ’روزنامہ بھاسکر‘ نے ستمبر کے مہینے میں انکشاف کیا تھا،اسی طرح اب نومبر کے مہینے میں ’انڈین ایکسپریس‘ نے بھی ایک بڑا انکشاف کیا ہے۔ اس سے پہلے ’روزنامہ بھاسکر‘ نے پوچھا تھا کہ 9 لاکھ 21 ہزار کروڑ کے 1680 کروڑ نئے نوٹ کہاں گئے؟ اب ’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ ہے کہ 13 لاکھ کروڑ کی نقدی کیسے بڑھی! دونوں نے دو الگ الگ زاویوں سے انکشاف کیا ہے اور حکومت کو بے نقاب کردیا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے ہم سب کے ساتھ برا مذاق کیا ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہو چکا ہے۔ انہوں نے کیش لیس معیشت کا وعدہ کرکے نوٹ بندی کو تیز کیا۔ کروڑوں لوگوں کو روزگار، لین دین میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن سبھوں نے تکلیف برداشت کیا۔ لاکھوں لوگوں کی شادی کی رجسٹری پھنس گئی، ہزاروں نچلے اور درمیانے درجے کی صنعتی اکائیاں برباد ہو گئیں۔بینکوں کی لائنوں میں کھڑے سینکڑوں لوگ مر گئے، ان کے گھر والوں کی دنیا اجڑ گئی، وہ بھی رو رو کر خاموش ہو گئے، آخر برداشت کر ہی لیا۔لیکن اب 6 سال بعد یہ کہا جا رہا ہے کہ ہم نے ایک چھوٹا سا مذاق کیا تھا، کئی ٹی وی چینلز کے کیمرے استعمال کر کے 125 کروڑ لوگوں کے ساتھ مذاق کیا گیا۔کامیابی یا ناکامی کی پیمائش نہیں کی گئی تھی، صرف دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایک تجربہ کیا گیا تھا۔ نتائج اتنے شرمناک، اتنے شرمناک ہیں کہ مت پوچھو کہ تم نے ایسا تجربہ کیا۔ کالے دھن کو روکنے کی بات ہوئی، اس کا کیا ہوا، آپ جانتے ہیں۔ 2000 کے گلابی نوٹ کا کیا ہوا؟ اس کی چھپائی کیوں روک دی گئی؟لیکن کیش لیس اکانومی کے نعرے پر ایک رپورٹ آئی ہے جس پر نوٹ بندی کی گئی تھی۔ انڈین ایکسپریس نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 6 سالوں میں نقدی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، نوٹ بندی سے پہلے ملک بھر میں کل 18 لاکھ کروڑ کی نقدی تھی، اب وہی 72 فیصد کی شرح سے بڑھ کر 31 لاکھ کروڑ ہوگئی ہے۔ 500 اور 1000 کے نوٹوں کی واپسی کے بعد صرف 9 لاکھ کروڑ کی نقدی جو 25 نومبر 2016 کو رہ گئی تھی، اب 239 فیصد کی شرح سے بڑھ کر 31 لاکھ کروڑ ہو گئی ہے۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس سے کیا نقصان ہوا، پھر ڈیجیٹل انڈیا کا نعرہ دینے والے نریندر مودی سے سوال کیا جانا چاہیے۔ نقدی اور خاص طور پر بڑے نوٹ رکھنا گویا جرم ہے – ایسا ماحول کس نے بنایا؟
previous post