سوئٹزرلینڈ: پوری دنیا میں اس وقت حجاب ایسا موضوع بحث ہے کہ ہر ملک میں اس کیخلاف سرکاریں الجھی ہوئی دکھ رہی ہیں۔ اب بات کریں سوئٹزرلینڈ کی تو حجاب کیخلاف ایران میں ہورہے احتجاج کے درمیان سوئٹزرلینڈ میں بھی بڑی تبدیلی کے اشارے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ سرکار نے ’برقعہ بین‘ قانون کے تحت اب اپنا چہرہ ڈھکنے کے جرمانہ کی تجویز تیار کی ہے ۔ جرمانہ کی رقم 900 پاؤنڈ یعنی تقریباً 82 ہزار روپے طے کی گئی ہے ۔ فی الحال سرکار نے مسودہ تیار کرکے اس کو منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں بھیج دیا ہے ۔ حالانکہ اس میں کئی رعایت بھی دی گئی ہے، جیسے پولیٹکل کمپلیکس ، عبادت گاہ اور فلائٹ میں چہرہ ڈھکنے پر پابندی لاگو نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ صحت، سیکورٹی، موسمی حالات اور مقامی رسم و رواج سے متعلق وجوہات کی بنیاد پر چہرہ ڈھکنے کو مانا جائے گا ۔ آرٹ کی نمائش اور اشتہارات کو بھی چھوٹ دی گئی ہے ۔سوئس سرکار کے تیار مسودہ میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت افسران کی منظوری اور شخصی آزادی کے بنیادی حقوق کا استعمال کرتے ہوئے ماسک پہننے کی اجازت دی جائے گی ۔ خیال رہے کہ سوئٹزرلینڈ میں پچھلے سال عوامی مقامات میں چہرہ ڈھکنے پر پابندی لگانے کی تجویز پاس کی گئی تھی۔ یہ تجویز اسی گروپ نے تیار کی ہے، جس نے اسلامی میناروں پر پابندی لگانے کی تجویز تیار کی تھی ۔جانکاری کے مطابق چہرہ ڈھکنے پر جرمانہ کے کابینی تجویز میں سیدھے طور پر برقع کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ خبروں کی مانیں تو اس فیصلہ کا مقصد پرتشدد مظاہرین کو ماسک پہننے سے روکنا ہے، لیکن مقامی سیاستدانوں اور میڈیا نے اس کو برقع پر پابندی قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں کابینہ نے کہا کہ چہرے کو ڈھکنے پر پابندی کا مقصد عوامی سیکورٹی اور لا ائنڈ آرڈر کو بنائے رکھنا ہے۔ جانکاری کے مطابق عوامی مقامات پر پوری طرح سے چہرہ ڈھکنے پر پابندی پہلی مرتبہ 11اپریل 2011 کو فرانس نے لگائی تھی۔ حالانکہ ڈنمارک، آسٹریا، نیدرلینڈ اور بلغاریہ میں بھی ایسا ہی قانون ہے۔