نیتا جی نے ہمیشہ سماج کو جوڑنے والی سیاست کی، اقلیتوں کے بڑے ہمدرد مانے جاتے تھے ملائم سنگھ یادو
دیوبند: سماجوادی پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ اتر پردیش آنجہانی ملائم سنگھ یادو کا دیوبند سے گہرا رشتہ رہا ہے۔ وہ کئی مرتبہ دیوبند پہنچے ہیں۔ سال 2009 میں ملائم سنگھ یادو دیوبند آئے تھے اور انہوں نے دارالعلوم دیوبند پہنچ کر ادارہ کے اس وقت کے مہتمم مولانا مرغوب الرحمنؒ سے ملاقات کی تھی اور اپنے سر پر ہاتھ رکھوایا تھا۔ انہوں نے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم اور جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا ارشد مدنی سے بھی ملاقات کی تھی اور ساتھ ہی شہر کے جامعہ طبیہ دیوبند میں ایک اجلاس میں بھی شرکت کی تھی۔ملائم سنگھ یادو کا یہ دیوبند دورہ 4 مارچ 2009 میں ہوا تھا۔ سابق وزیر اعلیٰ اترپردیش کلیان سنگھ سے دوستی کے بعد مسلمانوں کا مزاج جانچنے کے لئے ملائم سنگھ یادو دیوبند پہنچے تھے۔ انہوں نے عالمی شہرت یافتہ اس ادارہ میں پہنچ کر اس وقت کے مہتمم مولانا مرغوب الرحمنؒ سے اپنے سر پر ہاتھ رکھوا کر دعائیں لی تھیں۔ بعد میں انہوں نے جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا ارشد مدنی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی۔ اس دوران ان دونوں کے درمیان لمبی گفتگو ہوئی تھی۔ بعد ازاں انہوں نے جامعہ طبیہ دیوبند پہنچ کر ایک اجلاس سے خطاب کیا تھا اور انہوں نے انتخاب میں سماجوادی پارٹی کے لئے حمایت مانگی تھی اور پارٹی کی مضبوطی کے لئے کام کرنے کے لئے کارکنان میں جوش بھرا تھا۔دیوبند کے سینئر سماجوادی پارٹی لیڈر اسعد جمال فیضی، سابق اسمبلی رکن معاویہ علی اور ڈاکٹر انور سعید نے بتایا کہ اس دوران ملائم سنگھ یادو نے دیوبند میں 2 گھنٹے قیام کیا تھا۔ دراصل ملائم سنگھ یادو کے لئے سہارنپور ہمیشہ سے ایک مضبوط گڑھ رہا ہے اس لئے جب بھی کبھی موقع ملتا تھا ملائم سنگھ یادو سہارنپور آنے کا موقع نہیں چھوڑتے تھے۔ آخری مرتبہ ملائم سنگھ یادو 2014 میں سہارنپور آئے تھے۔سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو نے جب سماجوادی پارٹی کا قیام کیا تھا اس وقت انہوں نے کرانتی رتھ کے ذریعہ سے عوام کو پارٹی سے جوڑنے کا کام کیا تھا۔ 1987میں ملائم سنگھ یادو سہارنپور میں کرانتی رتھ لے کر پہنچے تھے۔ اس وقت انہوں نے گنگوہ، سرساوہ، سہارنپور، گاگلہیڑی میں ریلیاں کی تھیں۔ ملائم سماجوادی پارٹی کے سابق ریاستی صدر آنجہانی رام شرن داس کے بیٹے جگپال سنگھ کی شادی میں، یعنی 1986میں بھی سہارنپور آئے تھے۔ اس کے بعد وہ چودھری رام شرن داس کی دو پوتیوں کی شادی میں اس وقت آئے تھے جب وہ ایک مرتبہ وزیر اعلیٰ اور دوسری مرتبہ مرکز میں وزیر دفاع تھے۔ ملائم سنگھ یادو کو کسان مزدور سبھی طبقات کے لوگوں کی فکر رہتی تھی، وہ اقلیتوں کے بھی بڑے ہمدرد مانے جاتے تھے۔ انہوں نے ہمیشہ اقلیتوں کے حق میں آواز بلند کی۔ اسی لئے مسلمان بھی زیادہ تر ملائم سنگھ یادو کو اپنا لیڈر تسلیم کرتے تھے۔