13.1 C
Delhi
دسمبر 8, 2024
Samaj News

35 ویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس سے رئیس جامعہ امام ابن تیمیہ جناب ڈاکٹر عبد اللہ بن محمد لقمان السلفی حفظہ اللہ کا خطاب

تلخیص: آ صف تنویر تیمی

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی 35 ویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس میں جن عرب مقررین ومہمانوں نے شرکت کی اور اپنے خطابات وتاثرات سے سامعین کو محظوظ ومستفید کیا ان میں ایک اہم نام جامعہ امام ابن تیمیہ کے رئیس جناب ڈاکٹر عبد اللہ بن محمد لقمان السلفی حفظہ اللہ کا ہے۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث کی خصوصی دعوت پر موصوف سعودی عرب کی راجدھانی ریاض سے ہندوستان کی راجدھانی دلی تشریف لائے اور کانفرنس کے دوسرے دن کی پہلی نشست میں ’’احترام انسانیت اور مذاہب عالم‘‘ کے موضوع پر بزبان عربی مختصر مگر پرمغز خطاب فرمایا۔خطاب کی اہمیت کے پیش نظر ذیل کے سطور میں خلاصہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جارہی ہے امید ہے کہ قارئین کو خطاب کے مشمولات سے فائدہ ہوگا۔
حمد وثنا کے بعد آپ نے امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند عالی جناب مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی حفظہ اللہ،وناظم عمومی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند جناب مولانا ہارون سنابلی حفظہ اللہ اور دیگر تمام منتظمین وعمائدین جماعت کا شکریہ ادا کیا۔
رئیس محترم نے اپنی تقریر شروع کرتے ہوئے یہ بات واضح کی کہ انسان کی عزت و عظمت کا موضوع ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انسانی سماج و معاشرے کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے،جن میں نسلی امتیاز اور انسانی حقوق کی پامالیاں سرفہرست ہیں۔ ایسے نازک حالات میں عالمی ادیان کا روشن کردار بھی ابھر کر سامنے آ رہا ہے جو روحانی اقدار کی ضمانت کے ساتھ ساتھ انسانی اخلاق و کردار کے لیے ایک مناسب اور طبع انسانی کے لئے موزوں معیار وضع کرنے میں بنیادی اخلاقی ستون رہے ہیں اور حقوق انسانی کے احترام اور اس کی عزت و عظمت کے تحفظ کے دعویدار بھی۔
موضوع کی وضاحت کرتے ہوئے آپ نے کرامت انسانی کی جامع و مانع تعریف کی اور فرمایا کہ آسمانی شریعتوں اور دنیا میں رائج دیگر وضعی قوانین کے بیان کے مطابق کرامت انسانی سے مراد وہ بنیادی اقدار ہیں جو انسان کو رنگ و نسل، جاہ و حشمت اور دین و مذہب کی تفریق کیے بغیر محض انسان ہونے کے ناطے اس کی تعظیم و تکریم کا حق فراہم کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تمام مذاہب و ادیان اس عظیم تصور کو مستحکم کرنے کے لیے آئے ہیں۔ آپ نے اس نقطہ پر زور دیا کہ انسان کی عزت و وقار، مہذب معاشرے کی تعمیر و ترقی کی بنیاد، انصاف و مساوات کی اولین شرط ہے۔

خاص طور سے اس موقع پر اسلامی تعلیمات کو واضح کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ اسلام وہ واحد دین ہے جس نے بنی آدم کو کما حقہ عزت بخشی اور اس کی قدر ومنزلت کے تمام پہلوؤں کی رعایت کی ہے تاکہ اس کی شان و وقار کو کوئی گزند نہ پہنچے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں اس عزت و وقار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: {ولقد کرّمنا بنی آدم} اور یقیناً ہم نے بنی آدم کو عزت دی (الاسراء:70)۔ لہٰذا! انسانیت کی تعظیم و توقیر ایک مسلم حقیقت ہے جس پر کسی بھی طور پر انگشت نمائی روا نہیں؛ لیکن یہ واضح رہے کہ اسلام نے انسانوں میں تفوق و برتری کی بنا محض تقویٰ اور عمل صالح پر رکھی ہے نہ کہ دنیا کے انسانوں کی خودساختہ معیاروں پر۔ اسلام نے چند حدود و قیود کے ساتھ انسانوں کے درمیان باہمی مساوات پر خاصہ زور دیا ہے اور ان کے تفرقہ وامتیاز کے تمام اشکال واقسام پر قدغن لگایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لا فضل لعربی علی عجمی؛ ولا لأحمر علی اسود إلا بالتقوی‘‘ کہ کسی عربی کو کسی عجمی پر، اور نہ ہی کسی گورے کو کالے پر کوئی برتری حاصل ہے، سوائے تقویٰ کے ۔
یہ نبوی ہدایت واضح طور پر اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ اسلام ہر قسم کے نسلی امتیاز کو مسترد کرتا ہے اور اس چیز کی صدا لگاتا ہے کہ انسان کی عزت و وقار کسی خاص گروہ یا قوم تک محدود نہیں، بلکہ روئے زمین پر بسنے والے ہر انسان کا یہ بنیادی حق ہے۔
دکتور محترم نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان اصولی اقدار کی روشنی میں، یہ کانفرنس ایک اہم پلیٹ فارم کی حیثیت رکھتی ہے جہاں دیگر ادیان کے درمیان مشترکہ انسانی اقدار کو از سرے نو اجاگر کرنے کی سعی بلیغ کی جا سکے اور ان کے عملی طریقہ کار پر مکمل سنجیدگی کے ساتھ غور کیا جا سکے جن کے ذریعے تمام ادیان جدید انسانی چیلنجز کا سامنا کرنے میں اپنا نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے کہ مختلف ادیان کے دانشوران اور مفکرین کے درمیان اس طرح کا علمی مباحثہ و مناقشہ ہمیں ایک قیمتی موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم کچھ ایسی نئی پالیسیاں اور پاکیزہ تعلیمات بروئے کار لائیں جو عالمی سطح پر امن کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کریں، سماجی عدل وانصاف کو بحال کریں اور ہر انسان کے باعزت اور پرسکون زندگی گزارنے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکیں۔
خطاب کے اخیر میں بھی آپ نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم کو دوبارہ شکر و سپاس سے بھرا حسین گلدستہ پیش کیا اور اس اہم کانفرنس کے انعقاد میں ان کی انتھک کوششوں اور کاوشوں کا شرح صدر کے ساتھ اعتراف کرتے ہوئے ان کے اعمال صالحہ اور خدمات جلیلہ کی قبولیت کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔ناظم اجلاس نے آپ کے خطاب کا چند جملوں میں ملخص پیش کیا۔اللہ پاک محترم رئیس جامعہ حفظہ اللہ کے علم وعمر میں برکت دے، اور انہیں قوم وملت کے لئے مفید سے مفید تر بنائے۔ آمین

Related posts

ہیرا گروپ:امانتیں ملنے میں محض ایک قدم ہے دور: مطیع الرحمن عزیز

www.samajnews.in

…توڈوب جائیں گے ممبئی اور نیویارک سمیت دنیا کے کئی بڑے شہر

www.samajnews.in

ایشیا کے10 آلودہ شہروں میں دہلی شامل نہیں:اروند کجریوال

www.samajnews.in