ممبئی: قومی کونسل برائے فروغ اُردو کے زیر اہتمام اور انجمن اسلام کے اشتراک سے منعقد کیے جانے 9روزہ ممبئی اردو کتاب میلہ2024کا آج یہاں باندرہ کرلا کمپلیکس میں شاندار آغاز ہوا۔ اس موقع پر ہزاروں اردووالوں ،اساتذہ اور طلباء کے ساتھ ساتھ مصنف ،ادباء اور عام اردو داں طبقہ بھی شریک ہوئے۔اس موقع پر قومی کونسل برائے اردوزبان کے ڈائریکٹر پروفیسر دھنجیہ سنگھ نے ابتدائی جلسہ کی اور اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ اردو میں ایک مٹھاس ہے اور یہ دل کو چھو لیتی ہے۔انہوں نے بچوں کے شور شرابے میں یہ مثال دی کہ بچوں کے شور میں مٹھاس نظر آرہی ہے،یہی اردو کی پہچان ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ اردوکو کسی مذہب سے وابستہ کرنا ٹھیک نہیں ہے البتہ ملک کی تقسیم کی وجہ سے اس زبان کے تعلق سے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔دھنجیہ سنگھ نے کہاکہ ملک کی آزادی میں اردو زبان کا اہم رول رہا ہے اور یہ ہمارے اندر رچی بسی ہے اور ہماری بچپن کی یادوں میں سارے جہاں سے اچھا رچا بسا ہے اور یہ ترانہ اردو کی عظمت کو پیش کرتا ہے ۔ انہوں نے واضح طور پر کہاکہ اردو اپنی زبان ہے اوراب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں اس کی ترقی پر توجہ دینا چاہئیے ۔اس کے لیے طلبا ء اور اساتذہ کواہم رول ادا کرنا ہوگا۔دھنجیہ سنگھ نے اس موقع پر اُردو کتاب میلہ میں پارٹنر انجمن اسلام کی تعلیمی ترقی اور اردوزبان کے فروغ کے لیے ان کی کوششوں کی ستائش کی ۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک تاریخی ،تہذیبی اور ثقافتی شہر ہے ۔اور یہاں کتابوں کا میلہ منعقد کیے جانے کا مقصد تجارتی شہر کی مصروفیت بھری زندگی سے وقت نکال کر کتابوں سے استفادہ کیا جاناچاہئیے ۔ کے سری نواس راؤ سکریٹری ساہتیہ اکیڈمی نے بھی بہترین انداز میں اپنے خیالات پیش کیے ۔انہوں نے کہاکہ اردو کتابوں کی اشاعت میں ہمیشہ معیار کا خیال رکھا گیا ہے ،اس کتاب میلے سے کافی امیدیں وابستہ ہیں اور مستقبل میں کتب بینی کا شوق پیدا کرنے کے لیے سبھی کو کوشش کرنی چاہئیے تاکہ اس سوشل میڈیا کے دور سے لوگوں کو حقیقی معلومات سے متعارف کروایا جاسکے ۔اس سے قبل انجمن کے صدر ڈاکٹر ظہیرقاضی نے کہاکہ اردوکتاب میلہ اردو میلے کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔انہوں نے اردو کے فروغ کے لیے ادارہ کی جدوجہد کی کہانی پیش کی اور بتایا کہ دیڑھ سوسالہ تاریخ میں ادارہ کے منتظمین کی کوشش رہی ہے کہ اردو ذریعہ تعلیم کو زندہ رکھا جائے ۔ڈاکٹر ظہیر قاضی نے مزید کہاکہ اردو زبان ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا سرمایہ ہے اور اس زبان کے بارے منفی باتیں پیش کرنا،مایوسی کی علامت ہے ،کیونکہ ان ہزاروں بچوں اور اردو داں طبقہ کی موجودگی ہمیں یہ اشارہ دے رہی ہے ۔اردو ایک زندہ وجاوید زبان ہے ۔جس میں تہزیب،ثقافت اور ادب کا بیش قیمت سرمایہ موجود ہے ۔انجمن اپنے تمام تر ذرائع وسائل سے اس میلے کو تاریخی کامیابی سے ہمکنار کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی اور اس میں ممبئی کے تمام محبان اردو کا تعاون حاصل ہے ۔قومی کونسل کے اردو کتاب میلہ کے انچارج افسر اجمل سعید نے آخر میں مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور انہوں نے محبان اردو کو اردو کتاب میلے کی کامیابی کی پیشگی مبارکباد دی،اور ان کی جانب سے میلے کی کامیابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔ اجمل سعید نے اردو کتاب میلوں کی تاریخ اور موجودہ میلے کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ” یہ قومی کونسل کی تاریخ کا سب سے کامیاب میلہ ہوگا اور اس میں تقریبا ڈیڑھ سو سے زائد پبلشرز حصہ لیں گے . ممبئی اور اطراف کی تمام اردو اداروں، تنظیموں اور انجمن اسلام کے علاوہ دیگر ادارے جیسے انجمن خیر الاسلام وغیرہ کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔میلے کے پہلے دن اغاز میں چھ جنوری کو افتتاحی سیشن کی ذمہ داری سنبھالنے والے گل بوٹے ادارے کے ذمہ دار فاروق سید نے میلے کے منتظمین کی جانب سے مہاراشٹر سرکار اور ممبئی میونسپل کارپوریشن کے شعبہء تعلیم سے جی آر نکلنے پر اظہار مسرت کیا۔اور واضح کیا کہ اس جی آر کی رو سے طلبہ اور اساتذہ کو میلے میں حاضری سے کوئی دقت یا پریشانی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہاکہ افتتاحی پروگرام میں تقریبا دس ہزار طلباء نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ ممبرا ،تھانہ بھیونڈی کلیان، کوکن ان علاقوں سے بھی میلے میں بڑی تعداد میں شرکا ء اور طلبہ اس میلے میں شریک ہوئے ۔اس کتاب میلے میں 188 بک اسٹالز لگائے گئے ہیں ،جن میں انجمن اسلام،ساہتیہ اکادمی ،مہاراشٹر اردو اکادمی کے ساتھ ساتھ مشہور و معروف اشاعتی ادارے میں شریک ہوئے ہیں۔
previous post