20.1 C
Delhi
جنوری 24, 2025
Samaj News

نند اور بھابھی

رشتوں کے بغیر انسان کا وجود ایک کھوکھلی لکڑی کی مانند ہے

نازیہ اقبال فلاحی
دنیا میں اللہ تعالیٰ نے کئی رشتے اتارے ہیں ، ہر رشتہ قابل قدر ، قابلِ ستائش اور قابلِ عزت ہے ، ہر رشتے کی اپنی اپنی قدر و قیمت ہے ، کیوں کہ رشتوں کے بغیر انسان کا وجود بالکل ایک کھوکھلی لکڑی کی مانند ہے ، جو بہت جلد دیمک چاٹ جاتی ہے اور انسان ختم ہو جاتا ہے ، یہ رشتے انسان کا ساتھ نبھاتے ہیں ، خوبصورت احساس دیتے ہیں ، کبھی مرہم تو کبھی مسکراہٹ بنتے ہیں ، انسان کی تنہائی میں اس کیلئے سائبان بن جاتے ہیں۔رشتوں سے ہی انسان کی زندگی میں ملنے بچھڑنے کا وجود ہے ، رشتوں سے ہی ہر ذی روح کے اندر قربت اور انسان شناسی کا مادہ جنم لیتا ہے ، کوئی رشتے بہت گہرے نزدیکی ہوتے ہیں، تو کچھ صرف انسانیت کے تقاضے پورے کرتے ہوئے دنیاوی رشتے کہلاتے ہیں۔
ہمارے معاشرے میں ہر رشتے پہ بحث ، گفتگو ، سوچ و بچار کی جاتی ہے ، ہر رشتے کے اچھے برے پہلو اس کے بگاڑ اور اصلاح میں تقریریں کی جاتی ہیں ، لکھا جاتا ہے ، اور ایک دوسرے کو بہتر سے بہتر کردار ادا کرنے کی ترویج دی جاتی ہے ، پھولوں سا بستر بنا کر رشتوں کی خوبصورتی کا رنگ دکھایا جاتا ہے ، مثبت پہلوؤں کو اجاگر کر کے منفی پہلوؤں اور رویوں کو دفن کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے ، لیکن ایک رشتہ ایسا ہے جس پہ گفتگو کو لب بہت ہی کم کھلتے ہیں ، وہ ہے نند اور بھابھی کا رشتہ ، کبھی ہم نے اس رشتے کو اپنی تحریروں میں شامل نہیں کیا اپنی گفتگو میں اسے لے کر نہیں آئے ، اگر لے کر آتے بھی ہیں ، تو صرف منفی نقطۂ نظر سے ہی اس پہ گفتگو کی جاتی ہے ، میں نے آج اس پہ لکھنے کا شرف پایا ہے ، کیونکہ میرے نزدیک یہ رشتہ بہت ہی خوبصورت اور نایاب رشتہ ہے ، اس کی بھی وہی اہمیت ہے جو باقی رشتوں کی ہوتی ہے ۔لیکن میرا ذہن تخیل کی اس راہ پہ ہے جہاں مجھے یہ سوچ گنگناتی نظر آ رہی ہے کہ آج کل اس رشتے کو منفی نظر سے دیکھا جاتا ہے ، اس کے منفی پہلوؤں کو اجاگر کیا جاتا ہے ، جب ایک لڑکی کی شادی ہوتی ہے ، تو نزدیک دور کی ساری عورتیں یہی تلقین کرتی ہیں ، بچ کے رہنا ، نندیں بڑی چالاک ہوتی ہیں ، لڑائی جھگڑے کرتی ہیں ، تم اپنے آپ کو سنبھال کر رکھنا ، اور اپنی نند اور ساس کو خود پہ حاوی نہ ہونے دینا ، اور ان کی چالاکیوں ہوشیاریوں سے بچ کر رہنا ، یوں کہ لیں کہ سسرالی معاشرے کو ہم بہت بھیانک اور کوئی نئی مخلوق تصور کر کے لڑکی کے سامنے بچپن سے کھڑا کر دیتے ہیں ، کیوں ہے یہ رشہ ڈراؤنا ، کیوں اس میں خوبصورتی نہیں ہے ، کس نے کہا ہے یہ رشتہ مضبوط ، مخلص نہیں ہو سکتا؟ میری آنکھیں ایک صحرا کی مانند اس سوچ میں جا کر چندیا جاتی ہیں کہ ہم نے اپنے ہی نظریے اور اپنے ہی اصول بنا رکھے ہیں۔
اسلام تو کسی رشتے کو برا ، چالاک نہیں کہتا ، لیکن ہم نے نند بھاوج کے رشتے کی یوں دھجیاں بکھیری ہیں کہ جیسے یہ ازل سے ہی برائی کا مادہ لے کر اتارا گیا ہے ، نند آنے والی بھابھی سے محتاط رہنے کے طریقوں کو کھوجنے میں لگی ہوتی ہے ، اور بھابھی نند سے دامن بچا کر اپنا گھر بسانے کی کوشش میں سرگرداں رہتی ہے ، جب معاشرے نے ، ہم نے خود ذہنوں میں یہ بات ڈال لی ہے کہ بھاوج نند کا رشتہ منفی ہی ہے ، تو کیوں کر یہ صحیح طریقے سے پروان چڑھ سکتا ہے ، ایسی ہی سوچ لیے لڑکی بھابھی بن کر اپنے گھر میں قدم رکھتی ہے تو نند کی بھی وہی فرسودہ سوچ کہ یہ اس کیلئے خطرہ ہو سکتی ہے ، بھابھی کے ہر کام کو منفی نظر سے دیکھنے پہ اکسائے گی اسی طرح نند کا ہر کام بھابھی کو یہ سوچنے پہ مجبور کر دے گا کہ کہیں یہ کوئی بری نیت سے نہ کر رہی ہو ، اس کے پیچھے میری نند کا کوئی مقصد نہ چھپا ہو ، یہی خیالوں کی کھیل پھر اس رشتے کو حقیقتاً برا بنا دیتی ہے ، اور کشیدگیاں لڑائیاں اس رشتے کے مقدر میں چلی آتی ہیں ۔ہم بچے کو جو سبق پڑھاتے ہیں ، وہ وہی یاد کرتا ہے ، مائیں بیٹی کو معاشرہ عورت کو جو سبق جس رشتے کے بارے میں پڑھائے گا وہی سبق بچی کو رٹ جائے گا ، اور وہی فرسودہ سوچ عورت کی پروان چڑھتی رہے گی ، اور اس طرح وہ اپنی اس منفی سوچ کے ساتھ اپنی مخلص بھابھی یا بھابھی اپنی مخلص نند کو بھی گنوا دے گی ، نند بھابھی میں کشیدگی کا پس منظر یہ سوچ ہے جو ان میں ایک دوسرے کے متعلق ڈالی جاتی ہے ، اور یہی سوچ پھر رشتے کو واقعتاً خطرناک موڑ پہ لے آتی ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ جب لڑکی بیاہ کر شوہر کے گھر جاتی ہے ، تو نند کے ذہن میں بھی اکثر یہ فتور ہوتا ہے کہ یہ میرے بھائی پہ قبضہ کر لے گی ، یا میرے گھر میں پرائی بن کر آئی ہے ، اور حق جمانا شروع کر دیا ہے ، اسی طرح بھابھی نند کے متعلق سوچتی ہے کہ یہ مجھ سے میرے شوہر کو دور کر دے گی ، اور بعض اوقات دونوں طرف اتنی حساسیت جنم لے لیتی ہے کہ نند اپنی بھابھی کے ساتھ بھائی کو دیکھ کر جلتی کڑتی رہتی ہے ، اور بھابھی نند کو بھائی کے ساتھ ہنستا دیکھ کر غصے میں آگ بگولہ ہو جاتی ہے ، خرابی دونوں طرف سے جنم لیتی ہے ، پھر ہی اس رشتے میں دراڑیں آتی ہیں ۔ لیکن ایک بات جو بہت اہمیت کی حامل ہے کہ بعض اوقات شوہر بھی رشتوں کا تقدس بھول جاتا ہے ، بیوی کے آنے پہ یا بالکل بہن کو نظر انداز کرے گا ، اس کی قدر کم کر دے گا ، یا گھر والوں کی خاطر بہن کی خاطر بیوی کو اس کے مقام سے ہٹا کر زمین پہ پٹخ دے گا ، جس کی وجہ سے نند اور بھابھی میں کشیدگی ، لڑائی ، حسد ، طعن و ملامت جنم لینے لگتی ہے ، کہیں پہ لڑکی کے ماں باپ لڑکی کو اپنے شوہر پہ اپنے سسرال پہ اپنا رعب جمانے اپنا حق جتانے کیلئے پیچھے سے نصیحتوں کے بڑے بڑے لقمے بھیجتے رہتے ہیں ، یعنی کہ شادی کے بعد لڑکی صرف وجود کے طور پر سسرال میں رہتی ہے جب کہ رشتوں کا نبھانا لڑکی کا میکا کر رہا ہوتا ہے ، جس کی وجہ سے وہ اپنے گھر والوں کو اپنا سب سے زیادہ مخلص سمجھ کر ان کی باتوں پہ کان دھرے ہوئے اپنا گھر اور اپنے نئے رشتوں کو برباد کر بیٹھتی ہے۔ یہ مختلف صورتیں ہیں جن کی وجہ سے یہ رشتہ منفی سوچا اور سمجھا جاتا ہے ، اس کیلئے سب سے ضروری چیز اپنی بچیوں کو بچپن سے نند ، بھابھی کے رشتے کے متعلق مثبت سوچ پیدا کرنا ہے ، انہیں اس رشتے سے بھی محبت کرنا سیکھائی جائے ، ان میں اس رشتے کو نبھانا اور عزت کی نظر سے دیکھنا ، سوچنا ابھارا جائے۔
دوسری اہم بات بتاتی چلو کہ بھابھی کے آ جانے سے کسی کا مقام کم نہیں ہوتا ، نہ نند کے ہونے سے شوہر ہاتھ سے نکل جاتا ہے ، یا آپ کا مقام عزت کم کر دیتا ہے ، جیسے شوہر کا بیوی سے رشتہ ہے ویسے ہی بہن اور ماں سے ہے ، یہ شوہر پہ ہے کہ وہ ہر رشتے کو اس کے مقام پہ رکھے ، تا کہ کسی کو بھی اپنی اہمیت کم ہوتی نظر نہ آئے ، اور نند کو چاہیے کہ یہ بات قبول کرے کہ آپ کی زندگی میں، گھر میں جو تیسرا فرد یعنی آپ کی بھابھی آئی ہیں ، اسے دل سے خوشی سے قبول کریں ، اس کا اپنے گھر والوں کی محبت میں اپنے گھر کے دسترخوان میں یہاں تک کہ ہر چیز میں حصہ سمجھے اسے پرائے پن کا احساس نہ ہو ، تاکہ آپ لوگوں میں خوبصورت رشتہ قائم رہے ۔بھابھی کو چاہیے کہ اپنے معاملات خود حل کرے ، گھر والوں کو اس میں نہ گھسیٹے، اپنے سسرال کے بارے میں رائے گھر والوں کی سوچ سے قائم نہ کرے بلکہ جو اسے نظر آتا ہے جیسا اس کے ساتھ اس کی نند ، ساس کا برتاؤ ہے ، اس بات پہ یقین کرنے کی کوشش کرے ، اور لڑکی کے ماں باپ کو ہرگز نہیں چاہیے کہ شادی کر دینے کے بعد اپنی بیٹی کی زندگی میں دخل دیں ، اسے اس کی مرضی کے مطابق چلنے دیں ، کیونکہ یہ باتیں بہت بڑی پیچیدگیوں کا باعث بن کر رشتوں میں دراڑ ڈال دیتی ہیں ، نند اور بھابھی کا رشتہ بہت خوب صورت ہو سکتا ہے ، بس منفی سوچ کو بدل کر مثبت سوچ کے تخت پہ سجانے کی ضرورت ہے ، اگر آپ مثبت سوچیں گی ایک دوسرے کے بارے میں تو آپ کو مفت کی دوست مل رہی ہوتی ہے ، اللّٰہ کی طرف سے تحفہ بن کر عطا کی جاتی ہے ، جو صرف ذہن میں بھری غلاظتوں اور حسد کی نظر ہو کر رہ جاتی ہے ۔
ہر عورت کو چاہیے کہ دوسری عورت کیلئے آسانی بنے ، کیونکہ کل ہر عورت کسی سسرالی معاشرے میں قدم رکھنے والی ہے ، اگر آج آپ کسی کیلئے آسان راہ اختیار کریں گی ، تو کل آپ کیلئے آسان راہیں استقبال کریں گی، ورنہ یہ تو بہتر ہی معلوم ہوگا کہ اپنا بویا کاٹنا پڑتا ہے ، جو کیا ہو وہ بھرنا پڑتا ہے ، ایک دوسرے کے مقام کو تسلیم کرنا سیکھو اور اس رشتے میں محبت ، پیار ، اپنایت اور خلوص شامل کرو ، کیونکہ یہ بھی بہت سے رشتوں کی طرح ایک خوبصورت رشتہ ہے ، جسے اس معاشرے نے اور نند ، بھابھی کی ایک دوسرے کے بارے میں فرسودہ سوچ نے غرق کر دیا ہے ۔جب اسلام کہیں پہ اس رشتے کو اور کسی بھی جائز رشتے کو برا ، منفی قرار نہیں دینا تو یقیناً یہ ہماری سوچ کا قصور ہے ، جس کے ہاتھوں کٹ پتلی بنے اور اس رشتے کی خوبصورتی سے دور رہیں، آئیں سب بہنیں، بیٹیاں، مائیں مل کر یہ عہد کریں کہ اس رشتے کے بارے میں آنے والی نسلوں کو مثبت سبق دینا ہے ، اور خود بھی مثبت طریقے سے چلنا ہے ، ایک دوسرے ( نند ، بھابھی ) کا حق اور فرض احسن طریقے سے ادا کرنا ہے تاکہ سسرالی معاشرہ جنت ، نند بہن اور ساس بھی ماں بن سکے ، اللہ تعالیٰ ہمارے ارادوں کو پختہ کرے۔

Related posts

مدرسہ مریم لتعلیم البنات (ارریہ بہار) میں عظیم الشان اجلاس عام اختتام پذیر

www.samajnews.in

2024کا دنگل فتح کرنے کیلئے نتیش کمار پہنچے دہلی

www.samajnews.in

آج ہی کے دن دہلی کو دارالحکومت بنانے کا لیا گیا تھا فیصلہ

www.samajnews.in