مہمان خصوصی کا تمام سرپرست وطالبات سے خطاب، عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کا تمام طالبات کیلئے نیک خواہشات کا اظہار
مطیع الرحمٰن عزیز
نئی دہلی، سماج نیوز: شہر تروپتی ریاست آندھرا پردیش کے مشہور و معروف سلفی نسواں ادارہ جامعہ نسواں السلفیہ میں سشماہی امتحان کے بعد دس دنوں کی چھٹیوں کا انعقاد عمل میں لایا گیا ہے۔ اس موقع پر ادارہ جامعہ نسواں میں سرپرست حضرات و جامعہ ذمہ داروں کی دوسری میٹنگ بھی منعقد کی گئی۔ جن کے سامنے کامیابی تریب بچیوں کو مومنٹو اور انعامات سے سرفراز کیا گیا۔ درجہ میں کامیاب اول دوم اور سوئم کی طالبات کو کتابوں کے مجموعہ کے ساتھ انعامات سے نوازا گیا۔ اسی طرح کھیل کود اور کھانا بنانے کے مسابقہ میں بھی بچیوں کو ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ کامیاب ترین بچیوں کو عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنی دعاؤں سے نوازا ہے، اور اس بات کی خوشی کا اظہار کیا ہے کہ ہمارے ادارہ جامعہ نسواں السلفیہ کی بچیاں ملک ہی میں نہیں دنیا بھر میں آج ادارہ اور اپنے قابل و فائق اساتذہ اور ذمہ داروں کے نام کو روشن کر رہی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری طالبات آئندہ بھی اپنی محنت، لگن اور جہد مسلسل سے کامیابی و کامرانی کے نئے منازل طے کریں گی۔
واضح رہے کہ جامعہ نسواں السلفیہ آندھرا پردیش کے چتور ضلع کے شہر تروپتی میں قائم ایک ایسا مدرسہ ہے جس کی بنیاد عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے 1998 میں رکھی تھی، اور اس ادارہ کے لئے ایک ایک پتھر اور اینٹ اپنے ہاتھوں سے چن کر اپنے بہن بھائیوں اور والدہ محترمہ بلقیس شیخ کے ساتھ بنیاد ڈالاتھا۔ جس کے لئے بے انتہا محنت لگن اور جنون کی حد تک محنت کی گئی، نہ صرف عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ بلکہ ان کے بھائی محترم جناب اسماعیل شیخ اور والدہ محترمہ بلقیس شیخ نے اپنی دن رات کی بے انتہا تگ ودو کے بعد سو کروڑ روپئے کی لاگت سے تیار ، سنگ مر مر کے پتھروں سے مزین دیواروں کو اُس غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے کیا کہ قرآن اور احادیث کی تعلیم صرف غریب بچے بچیاں حاصل کرتے ہیں۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے قول کے مطابق میرا خواب تھا کہ ایک ایسے مدرسہ کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں یتیم اور مفلوک الحال بچیوں کے ساتھ ساتھ ملک کے کروڑ پتی عوام کی بچےاں ایک ساتھ تعلیم حاصل کر یں۔ اس کے لئے اپنی تجارت کی باگ ڈور ڈالی گئی، اور اس خواب کو شرمندہ ¿ تعبیر کیا گیا جس کو ایک وقت میں محض کاغذ کے پرزوں پر نقشوں کی شکل میں تیار کرایا گیا تھا۔ اس ادارہ کی خاص بات یہ ہے کہ اولین ترین دنوں میں جہاں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنے ہاتھوں سے کئی کئی منزلوں پر بچیوں کے استعمال کے لئے پانی بھر کر لے جایا کرتی تھیں، وہیں ان کی والدہ محترمہ بلقیس شیخ کے قول کے مطابق وہ بچیوں پر توجہ رکھنے کے لئے دن رات جاگ کر ان کا خیال رکھتی تھیں، یہاں تک کہ طالبات کے سروں سے جوں تک نکال کر ان کی خدمت کرتی تھیں۔ اسی طرح سے جناب اسماعیل شیخ برادرم عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ میں نے اس جامعہ کے لئے وہ سب کچھ کیا ہے جو ایک مزدور عمارت کی تعمیر کے لئے کرتا ہے۔
جامعہ نسواں السلفیہ میں الگ الگ موقعوں پر ملک کے قابل وجید اساتذہ کو مدعو کرکے خطاب کرایا جاتا ہے۔ جس سے اساتذہ اور ذمہ داروں میں احساس ذمہ داری مزید بڑھتی ہے، اور بزرگ علما کے ذریعہ پندو نصائح لئے جاتے ہیں جس پر عمل کرکے خصوصا اساتذہ طالبات کی بہترین تربیت کرتی ہیں۔ سشماہی امتحان میں بھی ملک کے جید عالم دین کو مدعو کیا گیا تھا، جن کی تقریر نے طالبات کو پرجوش بنایا اور سوال وجواب کے انداز میں شیخ نے تمام حاضرین کو اپنی تقریر سے اس طرح سے باندھا کہ مجلس میں ایک طرح کا سرور چھا گیا۔ اس کے علاوہ ذمہ داران جامعہ نے بھی بچیوں اور ان کے سرپرست حضرات سے چھٹیوں میں بچیوں کی مصروفیت کے لئے لائحہ عمل بتائے اور آئندہ واپس جامعہ آنے میں وقت کی پابندی کی طرف خصوصی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ہمارے درمیان جو بھی کمیاں زیادتیاں ہوئی ہیں ان کو ہر بچی درگزر کرے اور جناب شیخ عبد العزیز مغل حفظہ اللہ تعالیٰ نے خصوصا اپنے انتظامیہ کو جن میں سرپرست اعلیٰ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ ، نانی ماں محترمہ بلقیس شیخ، نائپ سرپرست اعلیٰ جناب اسماعیل شیخ اور ناظم انتظامیہ محترمہ مبارک شیخ کی تمام کرم فرمائیوں کے لئے بے انتہا شکریہ ادا کیا ۔