21.1 C
Delhi
جنوری 23, 2025
Samaj News

وہ کہتے ہیں کہ تم نے عورت ہو کر خواب دیکھا کیسے؟ اور اگر دیکھا تو اسے پورا کرنے کی کوشش کیسے کی؟ڈاکٹر نوہیرا شیخ

نئی دہلی، سماج نیوز: (مطیع الرحمٰن عزیز) سی ای او ہیرا گروپ آف کمپنیز عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ سے ایک سوال کے جواب میں بڑے چونکانے والے خلاصے ہوئے ہیں۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ سے پوچھا گیا کہ بظاہر آپ نے کبھی کسی کا نقصان نہیں کیا؟ کبھی کسی کا ذکر آپ نے اپنے بیانات میں نہیں کیا، کبھی کسی کو للکارا نہیں ، کبھی کسی کو پکارا نہیں، اپنے کام میں اور ہنر میں منہمک دیکھی گئیں، لوگوں کی امداد ہمیشہ آپ نے کی اور جس قدر اللہ نے آپ کو وسعت دی لوگوں کی امداد کی۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ لوگ آپ کے پیچھے پڑ گئے، اور آپ کو دبانے کچلنے اور آواز کو بند کرنے کی کوشش کی گئی۔ جس مہمات کو لے کر آپ چلے ان کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی گئی۔ آپ کی تجارت پر چوٹ پہنچایا گیا۔ دنیا میں کبھی کسی کمپنی کے سی ای او کے جانچ پڑتال میں پڑنے کی وجہ سے اس کے دفاتر میں تالے نہیں لگائے گئے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ آپ کو ہی نہیں آپ کے اعزا اقربا اور ہمدردوں کو بھی زدو کوب کیا گیا۔ آپ کے کام کاج بند کرا دئے گئے، آپ کی تعلیمی مشن کو چوٹ پہنچایا گیا۔ آپ کے سیاسی عزائم اور خدمت خلق کے جذبہ کو ٹھیس پہنچایا گیا۔ تو ان سوالات کے جواب میں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ سی ای او ہیرا گروپ آف کمپنیز نے جن باتوں کا خلاصہ کیا اسے سن کر بڑا طبقہ حیران وششدر رہ جاتا ہے۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ لوگوں نے مجھے کچلنے کی کوشش کی اس لئے کی گئی کیونکہ میں نے خواب دیکھنا شروع کر دیا تھا۔ خواب سنجونے شروع کر دئے تھے، اور اس کی تکمیل کے لئے میں نے کوششیں اور جہد مسلسل کیا، بے شمار محنت، بے شمار سفر، اور بے انتہا اذیت ناک وقت گزارے ہیں۔ جب کہ لوگ کہتے تھے کہ تم نے ایک خاتون ہو کر خواب دیکھنے کی جرئت کیسے کی۔ اور اگر خواب دیکھا بھی تو اسے پورا کرنے کی کوشش کیسے کر ڈالی۔ اور یہیں تک بس نہیں کیا۔ مجھے دھمکایا گیا جب میں نے ہندستان ہی نہیں بین الاقوامی سطح کا ایک مدرسہ ایک کرایہ کے کمرے سے شروع کرکے سو کروڑ روپئے کی لاگت سے 1998میں ایک تعلیم نسواں اور قرآن و حدیث کی تعلیم کے لئے دارالاقامہ تیار کیا۔ اور ایک ہزار بچیوں کی مفت تعلیم کے لئے کوششیں کیں، اور ہزاروں بچیاں تعلیم حاصل کرنے لگیں، حفظ تجوید میں آٹھ سالہ یتیم و مفلس بچی سے لے کر ارب پتی کھرب پتی کی بچی کو ایک سہولت میں تعلیم ایک نظریہ کے ساتھ رہائش حاصل کرنے لگیں، ہزاروں بچیاں فاضلہ، عالمہ، داعیہ اور حافظہ بن کر ملک اور سماج کو دین حنیف کی روشنی سے لوگوں کو روشناس کرانے لگیں۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے مزید بتایا کہ میں اس طبقہ کو اس قدر چبھنے لگی، جو خواتین کو محض قیدی اور بندی بنا کر رکھنا چاہتے تھے کہ محتاج و مفلس خواتین کو مجبور رکھنے کے بجائے نوہیرا شیخ نے تجارت کے ہنر اور باریکیاں سکھانے لگیں، پیسے پیسے کو ترسنے اور گڑگڑانے والی خواتین کو میں نے تجارت کے اسرار ورموز سکھائے، اور اپنے ساتھ منسلک کرتے ہوئے ان کے لئے ایک آمدن کا ذریعہ بنا دیا۔ جب کہ بندھوا مزدور کی طرح خواتین کو سود کی لپیٹ میں رکھنے والا طبقہ مجھ سے نالاں ہی نہیں رہنے لگا بلکہ دشمن بن بیٹھا، کیونکہ اپنے ہی زیور اور قیمتی اشیاءسود خور لالاؤں اور سودی بینکوں میں رکھ کر پندرہ پندرہ سال سود بیاض کے پیسے بھرتی رہیں ، آخر کار ان زیوروں اور قیمتی چیزوں کو چھڑاتے چھڑاتے ان کی وفات ہوجاتی۔ لیکن ہم نے تجارت کے ذریعہ خواتین کو ان تمام لعنتوں سے پاک کیا، اور جو زیور سودی بینکوں اور لالاؤں کے یہاں رکھنے والے تھے وہ زیور خریدنے والے بن گئے۔ جو قرض مانگتے پھرتے تھے قرض دینے والے بن گئے۔ جو زکوة وخیرات لینے والے تھے وہ صدقہ و فطرہ دینے والے بن گئے۔ یہ سب لوگوں کی فلاح وبہبود سود خوروں اور لالاؤں کو برداشت نہ ہوئی اور انہیں پھر سے یہ باور کرانا پڑا کہ آخر تم نے ایک خاتون ہو کر خواب دیکھا کیسے اور اگر دیکھا تو اس خواب کو پورا کرنے کے لئے کوشش ہی نہیں بلکہ اس کی تکمیل کرکے ایک بڑی آبادی کے لئے راحت کا سبب بن گئیں۔
اور باتوں کا خلاصہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ جس دین اسلام اور مذہب مطہرہ میں تعلیم مردوں اور عورتوں کے لئے لازم بتائی گئی ہے، اور جس دین میں پہلی وحی کا پہلا لفظ اقرا کے ذریعہ پڑھنے کی طرف ترغیب دلائی گئی ہے۔ ہم نے تعلیم کے لئے کہیں جامعہ نسواں السلفیہ قائم کیا تو کہیں ہیرا میڈیکل کالج کی تعمیر کی۔ کہیں آئی ٹی آئی کالج قیام کیا تو درجنوں شہروں میں سیکڑوں اسکولوں کا قیام عمل میں لایا۔ ایجو کیشن مافیا نے اس تعلیم کی بہتری اور پیش رفت کو اپنے لئے چیلنج مان لیا۔ خاص طور پر تعلیم نسواں پر جو بیداری اور مہم ہماری طرف سے چل رہی تھی اس کے قلع قمع کے لئے پرزور طریقے سے پیچھے پڑ گئے۔ یہیں تک بس نہیں کیا گیا۔ اس طرح کے ہزاروں معاملات ایسے تھے جو ان ناپاک عزائم رکھنے والوں کی آنکھوں میں کھٹکنے لگے۔ اسی درمیان میں نے خواتین کی باز آباد کاری اور ان کے خلاف ظلم پر آواز اٹھانے کے لئے ایک سیاسی پارٹی کا قیام کیا ، جس سے خواتین کے دبے کچلے ہونے اور ان کی آواز اٹھانے کی طرف پیشرفت ہوئی، لیکن ان خواتین و مردوں کی تفریق کے پرستاروں نے پھر یہی سوال اٹھایا کہ پہلے تعلیم ، پھر تجارت اور اب سیاست کے ذریعہ خواتین کی آواز اٹھانے کا خواب دیکھا تو دیکھاکیسے ؟ اور اگر خواب دیکھا بھی تو اس کو پورا کرنے کے لئے میدان میں اتریں کیسے۔ یہی ہے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے خلاف دشمن عناصر کے مستعد ہونے کی حقیقت۔ جو نہیں چاہتے کہ ایک عورت ہوکر میں خواتین کی آواز ایوان بالا تک لے جاؤں اور خواتین کو جلانے، مارنے اور تین طلاق کا تھپڑ مارنے والوں سے سوال کرنے کی جرئت کو کچلنے کی تمام روداد کا عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے خلاصہ کیا ہے۔

Related posts

مہنگائی کی مار، ٹماٹر 100 روپے کے پار، مرچ بھی ہوئی ’تیکھی‘

www.samajnews.in

وزارت حج و عمرہ نے عمرہ و وزٹیشن فورم کے پہلے ایڈیشن کے آغاز کی تیاریاں مکمل کرلیں

www.samajnews.in

مجھے طیارے سے اس طرح اترنے کو کہا گیا جیسے میں دہشت گرد ہوں: پون کھیڑا

www.samajnews.in