20.1 C
Delhi
جنوری 24, 2025
Samaj News

قوم وملک کو اونچائیوں پر لے جانے والے مثلِ سرسید ڈاکٹر عبد القدیر شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنش کے بلند عزائم

نئی دہلی،سماج نیوز: ( مطیع الرحمٰن عزیز)گزشتہ سال تک میں شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس سے نابلد تھا۔ لیکن جب سے میں نے ڈاکٹر عبد القدیر صاحب بانی و سرپرست شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کی قابل ستائش کوششیں اور پے درپے عزائم کو سنا تو مجھ سے رہا نہیں گیا۔ میں نے آنا فانا کرناٹک کے ضلع بیدر جانے کا ٹکٹ لے لیا۔ مجھے خود علم نہیں تھا کہ اس سفر کو میں اس گرمی اور رمضان کے پہلے عشرہ میں کیوں کر رہا ہوں۔ نہ کوئی میرا بچہ اس عمر کو ہے جو شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس میں تعلیم حاصل کر سکے اور نہ ہی میرے کوئی دوسرے مقاصد تھے۔ مگر خدا کی قدرت نے مجھے یہ کرنے کی توفیق بخشی اور میں دہلی سے دو ہزار کلو میٹر دور کا سفر کرنے کے لئے بروز ہفتہ ایک اپریل کو دہلی سے نکل چلا۔ راستے خود بخود منزل کی طرف ہموار ہوتے چلے گئے۔ شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کے پی آر او جناب عبد الرحمن صاحب اعظمی سے فون پر بات چیت میں جناب ڈاکٹر عبد القدیر صاحب کا وقت ملاقات بھی دستیاب ہو گیا۔ حیدر آباد تک بذریعہ فلائٹ سفر اور اس کے بعد بس کے راستے سے آگے کا سفر طے کرنے کا ارادہ مرتب ہو چکا تھا۔ لیکن جس طرح سے میری خلوص نیت طے کئے گئے اس سفر کا اصل ماخذ تھا اسی کے بموجب حالات استوار ہوتے گئے۔ شام لگ بھگ 6بجے کے قریب ایک فون دستیاب ہوا۔ جس پر ایک صاحب بول رہے تھے کہ آپ کے ٹھہرنے کا انتظام گیسٹ ہاؤس میں کرا دیا گیا ہے۔ ٹھیک اسی طرح میری امیدوں کے برعکس جب میں بارہ بجے رات ایئر پورٹ پر پہنچا تو بھائی پاشا چاند جو کہ بہت ہی مخلص و محترم نوجوان عمر کے ڈائیور ہیں ان کا فون دستیاب ہوا کہ جناب میں ایئر پورٹ پر شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس بیدر لے جانے کے لئے پہنچ چکا ہوں۔ یہ سب وہ حالات تھے جو میری سوچ بہت بالا تر تھی کہ بیس ہزار بچوں بچیوں کی ملک بھر میں اعلیٰ دلانے والوں کی بلند فکری ہی تھی کہ مجھ جیسے ایک نوجوان صحافی کے لئے انجام دے رہے تھے۔

خیر ایسا ہی ہوا۔ دہلی سے حیدر آباد ایئر پورٹ پر پہنچتے ہی ابھی میں باہر بھی نہ نکل سکا تھا کہ پاشا چاند بھائی ڈرائیور کا عین وقت پر فون آگیا اور راستے بھر پاشا چاند شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کے مالک کے بلند معیار اور انتظام و انصرام اور نظم و ضبط کے تعلق سے اس طرح سے نقطہ نقطہ پر روشنی ڈالتے گئے کہ مجھے شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس پہنچنے سے قبل ہی ایک منطم خوبصورت منظر نامہ ظاہر ہو گیا تھا۔ ابھی ہم حیدر آباد ایئر پورٹ سے بیدر کے راستے میں ہی تھے کہ شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کے پی آر او جناب عبد الرحمن اعظمی صاحب کا میسیج دستیاب ہوا۔ جس پر وہ خیریت دریافت فرما رہے تھے، اور میرے بیدر گیسٹ ہاؤس میں پہنچنے کے تعلق سے بہت واضح انداز میں ہدایت کی کہ آپ پہنچ کر دو گھنٹے آرام کرلیں گیارہ بجے گاڑی آپ کو لینے پہنچ جائے گی۔ اور وہی ہوا ٹھیک دس بجے پہلا فون دستیاب ہوا اور گاڑی گیسٹ ہاؤس کے گیٹ پر پہنچ کر میرا انتظا کیا جا رہا تھا۔ شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس پہنچا اور وہاں پر ڈاکٹر عبد القدیر صاحب نئے آنے والے لگ بھگ سو اساتذہ کی ایک جماعت سے کانفرنس ہال میں خطاب فرما رہے تھے۔ جس میں مجھے بھی شرکت کا موقع میسر ہوا۔ جس میں میں نے جناب عبد القدیر صاحب کے جذبات وخیالات کو سن کر عام فہم زبان میں کہی جا رہی تجربات سے بھری باتیں اس دنیا میں جانے پر مجبور کر رہی تھیں کہ کاش یہی عام فہم ذہنیت اور سوچ قوم کے تمام غیور افراد میں ڈال دے تو قوم ہمارے ملک کو کہاں سے کہاں نہیں لے جا سکتی ہے۔ علامہ اقبال کا یہ شعر ڈاکٹر عبد القدیر صاحب کے تجربات کا عکاسی کر رہے تھے کہ ”یقین محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم۔۔ جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں“ ۔

جس کانفرنس میں میں بیٹھا یا گیا تھا اس میں وہ نئے سو ٹیچر ملک کے کونے کونے سے چن کر لائے گئے تھے جنہوں نے حفاظ پاور مولانا کورس کے طلبا و طالبات کو جدید تعلیم کے لئے جوائن کیا گیا تھا۔ مدرسہ پلس نام کے اس پروگرام کے تحت جناب ڈاکٹر عبد القدیر صاحب نے ایک ایسی مہم شروع کی ہے جس میں علما طبقہ اور حافظ قرآن کو اپنے ادارہ کے تحت تیاری کرا کے پروفیشنل کورسز کی تیاری کرائی جاتی ہے۔ جس کی تفصیلات کچھ اس طرح ہے کہ 14سال سے 18سال کے عمر کے عالم اور حافظ کو اپنے خرچ پر درجہ نو دس کی تیاری کے ساتھ امتحان دلایا جاتا ہے اور پھر گیارہ بارہ کلاسز میں تعلیم مکمل کراکے میڈیکل NEETکے امتحانات کیلئے تیارکیا جاتا ہے۔ مزید تفصیل کچھ اس طرح کی ہے کہ اگر کوئی ادارہ لگ بھگ پچاس طلبا و طالبات کو مہیا کراتا ہے تو ان بچوں کی آگے کی تعلیم کے لئے ڈاکٹر عبد القدیر صاحب شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس سے ماہر اور تجربہ کار سات (7) اساتذہ کو اس ادارے میں بھیجتے ہیں اور ان بچوں بچیوں کے رہنے اور کھانے کا انتظام وہ ادارہ کرتا جہاں پر بچے تعلیم حاصل کر رہے ہوتے ہیں۔ طلبا و طالبات کے رہنے کھانے کا بندوبست ادارہ خود کرے گا۔ لیکن جن اساتذہ کرام کو شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس نے بھیجا ہے ان کی تنخواہ اور رہنے کھانے کا انتظام ڈاکٹر عبد القدیر صاحب شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کریں گے۔

حفاظ اور علما کے لئے پروفیشنل کورسیز کی تیاری کے لئے ابھی تک پچھلے دو ہفتے قبل حاصل فہرست کے مطابق ملک بھر سے 60 مدرسوں نے اپنے یہاں ڈاکٹر عبد القدیر صاحب شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کی کوششوں میں شرکت کر لی تھی۔ نئی لسٹ آنے والی تھی۔ امید ہے اب یہ لسٹ لگ بھگ 100 اداروں کے قریب پہنچ چکی ہو گی۔ مدرسہ کے طلبا کو یہ بلند فکری فراہم کرانے والے ڈاکٹر عبد القدیر صاحب شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ یہ قافلہ یوں ہی روز بروز بڑھتا جائے۔ جہد مسلسل کے ذریعہ کئے گئے کام میں اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائے اور حاسدین کے حسد و مکر وفریب سے حفاظت فرمائے۔ میرا ماننا ہے کہ ملک بھر میں شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کے پلیٹ فارم سے بیس ہزار بچوں کو دین و دعوت سے وابستہ رکھتے ہوئے جو مہم لے کر ڈاکٹر عبد القدیر صاحب لے کر چلے ہیں بہت جلد اس کے نمایاں اثرات عالمی پیمانے پر دیکھنے کو ملیں گے۔ میری بارہا دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر عبد القدیر کو صحت وتندرستی عطا فرمائے اور ان کی حفاظت فرمائے۔ آمین

Related posts

جمعیۃ علمائے ہند کا مقصد ملک کی آزادی تھا جو حاصل کیا

www.samajnews.in

مدتوں رویا کریں گے جام وپیمانہ تجھے

www.samajnews.in

زانیوں کیلئے ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ چل رہا ہے

www.samajnews.in