پون کھیڑا کی گرفتاری پر سپریم کورٹ کی روک، بولنے کی آزادی ہی نہیں، بلکہ بولنے کے بعد کی آزادی بھی خطرے میں: جئے رام رمیش
نئی دہلی، سماج نیوز: وزیر اعظم نریندر مودی پر بیان دینے کے الزام میں گرفتار پون کھیڑا نے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد حکومت پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب لوگوں کی آزادی پر حملہ کیا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ایک دہشت گرد کی طرح طیارے سے اتارا گیا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ بغیر کسی اطلاع کے مجھے طیارے سے اس طرح اترنے کو کہا گیا جیسے میں دہشت گرد ہوں۔ لوگوں کی زندگی اور آزادی کو سلب کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ یہ کل کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔پون کھیڑا نے کہا کہ آج میرے ساتھ ایسا واقعہ ہوا ہے، کل کسی اور کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدلیہ کی جیت ہے۔ میرے حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے عدالت کا شکریہ۔ کانگریس ترجمان نے کہا کہ آیا میرا تبصرہ زبان پھسلنے کی وجہ سے تھا یا نہیں، میں اس پر تبصرہ نہیں کروں گا، لیکن ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی جیسی صورتحال ہے۔واضح رہے کہ آسام پولس کی جانب سے گرفتار کئے جانے کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے بدھ کو کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا کو راحت دیتے ہوئے ان کی گرفتاری پر روک لگا دی۔ اس کے علاوہ ریاستوں میں ان کے خلاف درج ایف آئی آرز کو یکجا کرنے کی درخواست پر آسام اور یوپی حکومت کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ خصوصی طور پر 3 بجے اس معاملے کی سماعت کے لیے جمع ہوئی، جبکہ سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے دوپہر 2 بجے اس معاملے کا تذکرہ کیا تھا۔پون کھیڑا پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نازیبا تبصرہ کیا تھا، جبکہ پون کھیڑا کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے عدالت عظمیٰ میں کہا کہ پون کھیڑا نے جو بیان دیا تھا وہ زبان کا پھسلنا تھا اور انہوں نے فوری طور پر معذرت بھی کر لی تھی۔خیال رہے کہ پون کھیڑا کو آج دہلی ایئرپورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب ہو کانگریس کنونشن میں شرکت کے لئے رائے پور روانہ ہونے والے تھے۔ ان کی گرفتاری پر کانگریس پارٹی نے سخت رد عمل ظاہر کیا اور پارٹی لیڈران نے ایئرپورٹ پر دھرنا بھی دیا جبکہ سینئر لیڈران نے گرفتاری کو تاناشاہی قرار دیا۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ پارٹی کے چھتیس گڑھ میں ہونے والے اجلاس میں رخنہ ڈالنے کیلئے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب پون کھیڑا نے ٹوئٹ کر کے کہا ’مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ کے سامان میں کچھ مسئلہ ہے، جبکہ میرے پاس صرف ایک ہینڈ بیگ ہے۔ فلائٹ سے اترے تو بتایا گیا کہ آپ نہیں جا سکتے۔ پھر کہا گیا کہ ڈی سی پی آپ سے ملیں گے۔ میں کافی عرصے سے انتظار کر رہا ہوں۔ اصولوں، قوانین اور وجوہات کا کوئی سراغ نہیں‘۔ اس کے علاوہ کانگریس نے اس معاملہ میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس پر آج ہی سماعت کی گئی۔عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ کھیڑا کو اگلے منگل (28 فروری) کی سماعت تک دہلی کے عدالتی مجسٹریٹ کے سامنے پیشی پر عبوری ضمانت پر رہا کیا جائے۔ پون کھیڑا کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی کی طرف سے دیے گئے حلف نامے میں کہا گیا کہ وہ اپنے بیان غیر مشروط معافی مانگنے کے لئے تیار ہیں۔دریں اثنا کانگریس کے جنرل سکریٹری شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے کہا ’’پہلے ای ڈی نے رائے پور میں چھاپہ ماری کی، اب پون کھیڑا کو دہلی پولس کی جانب سے رائے پور کے طیارے سے اتارا گیا ہے۔ تاناشاہی کا دوسرا نام ’امت شاہی‘ ہے! مودی حکومت ہمارے قومی کنونشن میں رخنہ ڈالنا چاہتی ہے۔ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، ملک کے باشندگان کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے‘۔پارٹی لیڈر رندیپ سرجیوالا نے کہا ’کانگریس کے ساتھیوں کے ساتھ ہم سب جنرل اسمبلی کے لیے انڈیگو کی فلائٹ سے رائے پور جا رہے تھے، ہمارے ساتھی پون کھیڑا کو طیارے سے اتار لیا گیا اور اب آسام پولس آ گئی ہے۔ یہ کیسی آمریت ہے؟ امن وامان کے نام پر کسی ایک آدمی کی منمانی قابل قبول نہیں۔ ہم سب سچ کے سپاہی ہیں، حق کے لیے لڑیں گے‘۔ وہیںچھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کہا ’ایک طرف مرکزی حکومت ریاست میں ہمیں پریشان کر رہی ہے کہ ہم کنونشن کا انعقاد صحیح طرح سے نہ کر پائیں اور اس کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ہمارے کارکنوں کے گھروں پر چھاپہ ماری کی گئی۔ پون کھیڑا کو طیارے سے اتارنے کا مطلب ہے کہ بی جے پی کانگریس کے کنونشن سے خوفزدہ ہے‘۔ راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے سخت مذمت کی ہے۔ایسی کون سی ایمرجنسی تھی کہ آسام پولس نے دہلی آکر یہ حرکت کی۔انہوں نے کہا کہ پہلے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے رائے پور میں چھاپے مارے اور اب اس طرح کی کارروائی بی جے پی کی بوکھلاہٹ کا مظہر ہے ۔ یہ قابل مذمت ہے۔شیوسینا کے ادھو ٹھاکرے دھڑے کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا ’’وہ بڑی خبر بنانا چاہتے تھے، اس لیے انہوں نے پون کھیڑا کو گرفتار کر لیا۔ اس کے علاوہ چھتیس گڑھ میں کانگریس کے اجلاس سے 24 گھنٹے پہلے، سی ایم کے قریبی ساتھیوں اور کانگریس لیڈروں پر ای ڈی اور سی بی آئی نے چھاپے مارے۔ وہ اپوزیشن جماعتوں کا گلا گھونٹ رہے ہیں۔ یہ صرف ایمرجنسی ہے۔‘‘