پا کستان نے جمعرات کی رات گئے ایک دھمکی آمیز خط پر امریکہ کے ساتھ باضابطہ احتجاج درج کرایا جس میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی تھی۔اسلام آباد میں قائم مقام امریکی سفیر کو "دھمکی آمیز” خط پر وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا، جس کے چند گھنٹے بعد قومی سلامتی سے متعلق فیصلہ سازی کرنے والے ملک کے اعلیٰ ادارے نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا۔دفتر خارجہ کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ ایک ڈیمارچ قائم مقام امریکی ایلچی کو بھی سونپا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو بتایا گیا کہ ایسی غیر سفارتی زبان کا استعمال ناقابل قبول ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے جمعہ کی صبح سویرے ایک بیان میں کہا، "جیسا کہ 31 مارچ 2022 کو ہونے والی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا، سفارتی ذرائع سے ضروری ڈیمارچ کیے گئے ہیں۔”ڈیمارچ کو امریکا کے حوالے کرنے کا فیصلہ این ایس سی اجلاس کے دوران کیا گیا، جس میں وفاقی وزراء برائے دفاع، توانائی، اطلاعات، داخلہ، خزانہ، انسانی حقوق اور منصوبہ بندی کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ،سروسز چیفس، قومی سلامتی کے مشیر اور سینئر افسران نے شرکت کی۔این ایس سی کا اجلاس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)حکومت کے خلاف مبینہ "غیر ملکی فنڈڈ سازش” کے پس منظر میں بلایا گیا تھا۔ مبینہ سازش کی موجودگی ایک سفارتی کیبل پر مبنی تھی جو واشنگٹن میں پاکستانی سفیر نے اس ماہ کے شروع میں دفتر خارجہ کو لکھی تھی۔