دھواں دھواں سا ہے خیال میرا
غبار ہے دِل کا کبھی راکھ ہے
کبھی گماں ہوتا ہیکہ شمع راکھ ہوئی
گردن جھکائی تو دیکھا دِل جلا دیا
یہ کیسی بھی قِسمت ہے اندھیرے کی
چاند ہم آغوش ہوا، تو سورج رقیب ہوا
کوئی کیا جانے رفیق کیا ہوا
آب حیات ہوا،جوشراب ہوا…
محمد رفیق عثمان منصوری