نئی دہلی، سماج نیوز: اپوزیشن پارٹیوں کی زبردست مخالفت کے باوجود غیر سرکاری بل ’ہندوستان میں یکساں سول کوڈ 2022‘جمعہ کو راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا۔اس بل کو پیش کرنے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کروری لال مینا کی طرف سے لائی گئی تحریک کے حق میں 63اور مخالفت میں 23ووٹ پڑے ۔ ترنمول کانگریس، بیجو جنتا دل اور وائی ایس آر سی پی کے اراکین نے تقسیم سے پہلے کچھ کہے بغیر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔جیسے ہی چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے بل کو پیش کرنے کیلئے مسٹر مینا کا نام پکارا، اپوزیشن کے کئی اراکین احتجاج کیلئے کھڑے ہوگئے اور کہا کہ اسے پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے ۔ اس پر مسٹر دھنکھر نے کہا کہ یہ ایوان بحث کیلئے ہے اور یہ بل پیش کرنا اور اپنی بات کہنا ہر رکن کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض اراکین نے اس بل کو پیش کرنے کی مخالفت کی ہے ۔ لیکن سب کچھ عمل میں آئے گا۔ اس کے بعد انہوں نے مسٹر مینا کو بل پیش کرنے کی اجازت دی اور احتجاج کرنے والے اراکین کے نام پکارا۔قائد ایوان پیوش گوئل نے اپوزیشن کے احتجاج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل آئین کے ہدایت کے مطابق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین بل کی مخالفت کیلئے آئین ساز اسمبلی کے اراکین کے ناموں کا غلط ذکر کر رہے ہیں۔قبل ازیں بل کو متعارف کرانے کی مخالفت کرتے ہوئے ایم ڈی ایم کے کے وائیکو نے کہا کہ ہندوستان بہت سے خیالات اور زبانوں اور مذاہب کا ملک ہے ۔ یہ بل بی جے پی کا ایجنڈا ہے ۔ اس بل کو پیش کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے کہا کہ یہ بل بنیادی حقوق 26بی اور 29(1)کیخلاف ہے۔ اس کی دفعات آئین کی روح کے خلاف ہیں۔ اس لیے اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ایلاورم کریم، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے جان برٹاس، دراوڑ منیترا کزگم کے تروچی شیوا، ایل۔ ہنومنتایا اور عمران پرتاپ گڑھی اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی فوزیہ خان نے بھی بل کو پیش کرنے کی مخالفت کی۔آج راجیہ سبھا میں یکساں سول کوڈ سے متعلق پرائیویٹ ممبر بل پیش کیے جانے کے بارے میں حکومت کی طرف سے مرکزی وزیر اور راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر پیوش گویل نے واضح الفاظ میں اپنی بات رکھی۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی رکن کو بل پیش کرنے اور اپنے ایشوز اٹھانے کا حق ہے۔ پیوش گویل نے بل کی مخالفت کر رہی سبھی پارٹیوں سے کہا کہ بل پیش ہونے کے بعد اس پر بحث ہوگی تب ہر پارٹی اپنی بات رکھ سکے گی۔ حالانکہ سی پی آئی ایم رکن پارلیمنٹ جان بریٹاس نے لاء کمیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یکساں سول کوڈ کی ضرورت ہی نہیں ہے۔واضح رہے کہ ملک میں لگاتار یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی باتیں چل رہی ہیں۔ بی جے پی حکمراں اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، گجرات اور کرناٹک جیسی ریاستوں نے پہلے سے ہی یونیفارم سول کوڈ نافذ کرنے کا عمل شروع کرنے کی بات کہی ہے۔ ایسے میں آج راجیہ سبھا میں پیش بل کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ پارلیمنٹ میں پرائیویٹ ممبر بل کو پاس کرنا آسان نہیں ہوتا ہے۔ آج تک پارلیمنٹ کی تاریخ میں صرف 3 پرائیویٹ ممبر بل ہی پاس ہوئے ہیں۔ آخری بار 1971 میں ایسا کوئی بل پاس ہوا تھا۔ ویسے گجرات انتخاب کو لے کر جاری بی جے پی مینی فیسٹو میں بھی یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی بات کہی گئی تھی، اور گجرات اسمبلی انتخاب کا نتیجہ برآمد ہونے کے ایک دن بعد ہی راجیہ سبھا میں اس کا بل پیش کر دیا گیا۔