نئی دہلی، سماج نیوز:ملک کی آزادی سے لے کر اب تک سیاست کی شہسواری کرنے والے جھجنانوی خاندان نے قومی سطح پر ایک تاریخ رقم کی ہے۔ آبائی طور پر کانگریس پارٹی سے منسلک رہنے والے نصیر الحسن جھنجھانوی نے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی قیادت میں چلنے والی نیشنل پارٹی مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کا دامن تھام لیاہے۔ اور نہ صرف پارٹی کی رکنیت حاصل کی بلکہ پرانی دہلی کے کوچہ چاندنی محل سے الیکشن میں بھی قسمت آزمائی کی ٹھان لی۔ فی الحال نصیر الحسن صاحب کی الیکشن کمپین میں مصروفیت ہے ، لیکن باہر نکل کر آنے والی خبروں اور ان کی تحریکات کے مطابق پرانی دہلی میں مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کا خاص رجحان اور پرچار نظر آنے لگا ہے، عورتوں کے معاملات کو لے کر آگے آنے والی خاتون عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے عزائم کو سن کر لوگ حیران و شسدر ہی نہیں ہو رہے ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر ان کو سوشل میڈیا پر سرچ کرکے ان کے اقدام کو دیکھا اور پڑھاجانے لگا ہے۔
ان خیالات کا اظہار مطیع الرحمٰن عزیز کارگزار صدر مہیلا امپاورمنٹ پارٹی برائے اترپردیش نے اپنے جاری ایک بیان میں کیا ہے۔ مطیع الرحمٰن عزیز نے کہا کہ 2017 میں زمینی سطح پر میدان میں آنے والی پارٹی ایم ای پی نے ملک کے کونے کونے میں اپنی پہچان بنانی شروع کر دی ہے۔ اور آنے والی تمام الیکشن چاہے وہ بلدیہ الیکشن ہو یا اسمبلی الیکشن ممبر پارلیمنٹ الیکشن ہو یا پردھانی و چیئر مینی کا الیکشن۔ سب میں اپنے امیدوار اتار کر اس بات کا ثبوت دینے کی پوری کوشش چل رہی ہے کہ خواتین کو ہر میدان میں دبا کچلا سمجھنے والے لوگ اب یہ بات پرانی سمجھ کر بھول جائیں کہ خواتین کے خلاف ظلم ہوگا اور ایوان بالا میں ان کی آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہو گا۔ خواتین کے حقوق کو سلب کر کے ہر کوئی آگے بڑھ جائے گا یہ ہونے نہیں دیا جائے گا۔ خواتین کے رزرویشن کی بات کہہ کر 70 کروڑ خواتین کی آبادی کو نظر انداز کر دیا جائے گا یہ ہو نہیں سکتا۔
نصیر الحسن صاحب جھنجھانوی آبائی طور پر دہلی قلب چتلی قبر علاقہ کے باشندہ ہیں۔ ان کی والدہ مرحومہ کانگریس کی بہت زیادہ متحرک شخصیت تھیں، محترمہ اندرا گاندھی کے ساتھ ان کے گھریلو تعلقات تھے۔ ہمیشہ ان کے اقربا نے کانگریس کی کامیابی کیلئے کام کیا۔ لیکن وہی ہوا جو کانگریس کی خمیر میں ابدی طور پر موجود ہے، کہ مسلمانوں کو استعمال کرنا اور ان کو فراموش کر دیا جانا۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ اس بات کا احساس بڑی تیزی سے بڑھتا جا رہا تھا کہ خود حاشیہ پر آچکی کانگریس پارٹی آخر کار اپنے کئے کا سزا بھگت رہی ہے۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی پڑی کہ مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کا دامن تھاما جائے گا اور زمینی سطح پر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو مضبوط بنایا جائے تاکہ انسانیت کیلئے انصاف کا کام ہو پائے۔ ملک میں دبے کچلے لوگوں کی آواز اٹھائی جائے۔ غریبوں اور مفلس لوگوں کی رسائی ایوان بالا تک بنائی جائے۔ ہوائی جہازوں میں سفر کرنے والے عوام کو نظر انداز کرنے والے لیڈران کو یہ سبق سکھایا جائے کہ بھارتی لوگ تمہارے کار ناموں کا احتساب کرنے والے ہیں۔
previous post