نئی دہلی: فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کو ایک پارٹی کے ذریعہ دوسرے کے خلاف تشہیر قرار دیتے ہوئے شیوسینا (یو بی ٹی) رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے انڈین انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (آئی ایف ایف آئی) کے جوری چیف ناڈولیپڈکے دفاع میں سامنے آئے، جنھوں نے وویک اگنی ہوتری کی فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کی تنقید کی تھی۔راؤت نے میڈیا اہلکاروں سے کہا کہ ’’یہ فلم دی کشمیر فائلس کے بارے میں سچ ہے۔ یہ ایک پارٹی کے ذریعہ دوسرے کے خلاف تشہیر تھی۔ اس فلم کے بعد کشمیر میں سب سے زیادہ قتل ہوئے ہیں۔ کشمیری پنڈت اور سیکورٹی اہلکار مارے گئے، لیکن ایک پارٹی اور حکومت تشہیر میں مصروف تھی‘‘۔ انہوں نے پوچھا کہ ’دی کشمیر فائلس کے لوگ کہاں تھے جب کشمیر میں قتل ہو رہے تھے، یہاں تک کہ کشمیری پنڈتوں کے بچے بھی تحریک شروع کر رہے تھے۔‘‘ راؤت کا کہنا ہے کہ ’’تب کوئی بھی آگے نہیں بڑھا تھا اور تب کشمیر فائلز 2.0کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔‘‘شیوسینا لیڈر کا تبصرہ 53ویں آئی ایف ایف آئی-2022 کے جوری چیف لاپڈ کے ذریعہ ’دی کشمیر فائلس‘ کو فہرست میں شامل کیے جانے پر تنقید کیے جانے کے ایک دن بعد آیا ہے، اور اسے ’ایک فحش، تشہیری فلم، ایک فنکارانہ، مقابلہ آرا کلاس کے لیے نامناسب‘ قرار دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فلمساز نے گوا میں اختتامی تقریب میں یہ بھی دیکھا کہ کیسے جوری پریشان اور حیران تھے کہ فلم کو فیسٹیول میں دکھایا گیا تھا، جس سے مختلف حلقوں میں ایک تنازعہ پیدا ہو گیا تھا۔