نئی دہلی، سماج نیوز: فلاح و بہبود اور راحت کی طرف بڑھنے والے میرے ہر کامیاب قدم کو روکا جا رہا ہے۔ میرے تمام اقدامات کو جس سے عوام کی ترقی اور روزگار ، بھائی چارہ اور خوشحالی میسر ہو اس کو کسی نہ کسی بہانے سے روک کر میرے ذریعہ کھڑی کی گئی معیشت کو تباہ و برباد کرنے کی طرف دکھیلا جا رہا ہے۔ آپ نظر دوڑائیں گے تو اول دن سے مجھے ہر اس کام سے روکا گیا جس سے لوگوں کے بچوں کو دودھ اور تعلیم، بزرگوں کو دوا، ماؤں اور بہنوں بھائیوں کو خوراک اور روزگار میسر ہو اس سے روکا جارہا ہے۔ آخر ان تمام امور میں میری خطا کہاں ہے وہ مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی۔ مجھے یہ بھی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ بیس سال کی مدت تک میری کمپنی کے ذریعہ لاکھوں افراد کے گھروں کو تعمیر کرنا، نسلوں کو تعلیم یافتہ کرنا، بے سروسامانی کی زندگی بسر کرنے والے مجبوروں کو آسائش مہیا کرانا، ملک کو مضبوط کرنا ، یہ انسانوں کے کس طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کیلئے ناگوار ہے، جو وہ اپنی تمام طاقتوں کو میرے خلاف جھونک دینا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ سی ای او ہیرا گروپ آف کمپنیز نے اپنے جاری ایک بیان میں کیا ہے۔
کمپنی شروع ہونے سے لے کر 2018تک کے ظلم و جبر کی بات کریں گے تو معاملہ تفصیلی ہو جائے گا۔ لیکن اس کے بعد کی بات کی جائے تو خائف زدہ لوگوں کی منشا کو سمجھنے سے ہر ذی شعور انسان قاصر نہیں رہے گا، کہ ساڑھے پانچ ہزار کروڑ روپیہ سرمایہ کاروں کی امانت رکھنے والی کمپنی اور لاکھوں کروڑ کی اپنی مالیت و جائیداد سے بنیاد مضبوط بنا چکی کمپنی کی سی ای او کوپچاس ہزار کروڑ کا جھوٹا افواہ اور پروپیگنڈہ پھیلا کر دوران سفر بغیر کسی نوٹس اور اطلاع کے گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ دوران گرفتاری سازش کاروں کے ہرکارے اور نمائندے کے بیان کے مطابق ایک جگہ سے ضمانت دستیاب ہو گی دوسری جگہ قید کرا دیا جائے گا۔ دوسری جگہ سے ضمانت ملے گی تیسری جگہ قید کرا دیا جائے گا کے منظم سازش کے تحت ویسا ہی گھناؤنا کھیل کھیلا گیا، لہذا اپنے رسوخ کے تمام علاقوں اور نمائندوں کے ذریعہ معاملہ انجام دیا گیا۔ اور عدالتوں کی رعایت اور ٹال مٹول کے درمیان لمبا وقت کھینچا گیا۔ ضمنی عدالت سے فتح پاچکی کمپنی اور اس کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو تلنگانہ ہائی کورٹ میں سالوں مقدمہ چلانے کے بعد فیصلہ سنانے کیلئے 49 دنوں کا طویل مدت لیا گیا۔ اور جب معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا تو یہاں بھی اپنی سیاسی رسوخ کے بل پر سماعت کے عین وقت پر نوٹس ڈالا گیا اور مہینوں کے مہلت لئے گئے تاکہ کمپنی کی بدنامی ہو اور راحت رسانی و فلاح بہبود کے کاموں کو عدالتی کارروائی میں تاخیر دلا کر روکا جا سکے ، اور عوام کے صبر و ضبط کے زخم کو کریدکر تکلیف دی جا سکے۔
سپریم کورٹ میں تمام ملک بھر کے مقدمات کو یکجا کر کے سماعت کی بات آئی تو ایک سال یہاں پر کیس چلایا گیا اور سپریم کورٹ کا حکم آیا کہ ہیرا گروپ پر لگایا گیا ہر الزام غلط اور بے بنیاد ہے، پانچ ہزار پانچ سو کروڑ عوام کی سرمایہ کاری کھل کر سامنے آئی۔ جس میں سے بیشتر سرمایہ کار کمپنی میں بنے رہنا چاہتے ہیں، لیکن جو لوگ کمپنی سے سرمایہ کاری کا خروج چاہتے ہیں، ہیرا گروپ آف کمپنیز اپنے 87 جائیدادوں میں سے جس کو چاہے فروخت کرکے ادائیگی کر سکتی ہے۔ ایسا ہی ہوا۔ ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے عوام کو جلد از جلد راحت پہنچانے کیلئے اپنی ایک جائیداد جس کی قیمت 900کروڑ عدالت میں بتائی گئی۔ جب جائیداد بیچنے کا یہ مرحلہ آیا کہ اب پراپرٹی فروخت کرکے لوگوں کی ادائیگی ہو جائے گی تو ایک بار پھر سیاسی شہ زوروں نے اپنے رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے سرکاری جانچ ایجنسیوں کو عدالت میں آنے سے روکا اور مہلت لے لیا گیا۔ 31 اگست 2022 کی عدالتی کارروائی پورے تین مہینے کیلئے آگے نومبر تک بڑھا دی گئی۔ عوام کے سامنے یہ سوال ہمیشہ بنا رہے گا کہ آخر وہ کون سے عوام اور ملک کے دشمن ہیں جن کو ہیرا گروپ آف کمپنیز کے فلاحی کاموں اور راحت رسانی کے کاروبار سے نقصان ہے اور ہر قدم پر کارروائی کو روکا جا رہا ہے۔