مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند مدرسہ بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہے لیکن یہ ہندوستانی آئین کے مطابق تعلیمی کام کرتا ہے۔ مولانا نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم کی ’شوریٰ سوسائٹی‘ سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے اور یہ مدرسہ آئین کے تحت مذہبی آزادی کے حق کے مطابق کام کرتا ہے
نئی دہلی، سماج نیوز: سرکاری سروے کے مطابق برصغیر کا ممتاز مدرسہ دارالعلوم دیوبند (Darul Uloom Deoband) اور سہارنپور ضلع کے دیگر 305 مدارس کو اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے تسلیم نہیں کیا ہے۔ ایسے مدارس جو بورڈ کے ذریعہ تسلیم شدہ نہیں ہیں انہیں سرکاری اسکیموں جیسے اسکالرشپ، اساتذہ کی تنخواہ اور دیگر وسائل نہیں فراہم کیے جائیں گے۔ ضلعی اقلیتی بہبود افسر بھرت لال گوڑ نے ہفتہ کے روز پی ٹی آئی کو بتایا کہ سہارنپور میں کل 754 مدارس رجسٹرڈ ہیں۔بھرت لال گوڑ نے کہا کہ ضلع میں غیر تسلیم شدہ مدارس کی تعداد 306 ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں مدارس سے متعلق سروے کے ایک حصے کے طور پر حکومت کے ساتھ معلومات کو شیئر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کو مدرسہ بورڈ نے تسلیم نہیں کیا ہے۔ گور نے کہا کہ حکومت نے 12 نکات طے کیے تھے، جن کی بنیاد پر مدارس کا سروے کیا گیا۔ ایک بیان میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ ادارے نے کبھی کسی حکومت سے کسی قسم کی امداد یا گرانٹ نہیں لی۔مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند مدرسہ بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہے لیکن یہ ہندوستانی آئین کے مطابق تعلیمی کام کرتا ہے۔ مولانا نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم کی ’شوریٰ سوسائٹی‘ سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے اور یہ مدرسہ آئین کے تحت مذہبی آزادی کے حق کے مطابق کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند 150 سال سے زیادہ عرصے سے تعلیمی خدمات انجام دے رہا ہے اور ملک کی خدمت کر رہا ہے، لیکن اس نے کبھی کسی حکومت سے کسی قسم کی امداد یا گرانٹ نہیں لی ہے۔واضح رہے کہ سہارنپور کے علاقہ دیوبند میں دارالعلوم دیوبند کو 30 ستمبر 1866 کو قائم کیا گیا۔