حجاب پہننا کسی کی پسند کا معاملہ ہے اور اس پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی:جسٹس سدھانشو دھولیا
نئی دہلی،سماج نیوز: سپریم کورٹ نے کرناٹک میں پری یونیورسٹی کالجوں کے کلاسزمیں طالبات کے حجاب پہننے پر ریاستی حکومت کی پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر جمعرات کو الگ الگ فیصلہ سنایا۔ تاہم بنچ میں شامل دونوں ججوں جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی رائے مختلف رہی۔ جسٹس ہیمنت گپتا نے جہاں حجاب پر پابندی کے خلاف دائر عرضیوں کو منسوخ کرتے ہوئے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا۔ وہیں، جسٹس سدھانشو دھولیا نے پابندی جاری رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ کو منسوخ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حجاب پہننا کسی کی پسند کا معاملہ ہے اور اس پر پابندی عائد نہیں کیا جا سکتی۔ہائی کورٹ نے 15مارچ کے اپنے فیصلے میں حجاب پہننے پر پابندی لگانے والے ریاستی حکومت کے پانچ فروری کے حکم کوبرقرار رکھا تھا۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئیں۔جسٹس گپتا جو سپریم کورٹ بنچ کی صدارت کر رہے تھے ، نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور (ہائی کورٹ کے ) 15مارچ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کو خارج کر دیا جبکہ جسٹس دھولیا نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو خارج کردیا اوردرخواست گزاروں کی عرضیوں کو قبول کر لیا۔جسٹس دھولیا نے کہا’یہ (حجاب پہننا) انتخاب کا معاملہ ہے ، نہ زیادہ اور نہ ہی کم‘۔ سپریم کورٹ کے الگ الگ فیصلے کی وجہ سے ریاستی حکومت کا 5فروری کا وہ حکم نافذ رہے گا، جس میں کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی لگائی گئی تھی۔سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر 10دن کی سماعت مکمل ہونے کے بعد 22ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔بنچ کے سامنے سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کرناٹک حکومت کی نمائندگی کی، جبکہ درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل، دشینت دوے ، دیو دت کامت، سلمان خورشید، حذیفہ احمدی، سنجے ہیگڑے ، راجیو دھون وغیرہ نے دلائل پیش کئے۔خیال رہے کہ کرناٹک حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کرنے اور ہائی کورٹ کے اس حکم کو برقرار رکھنے کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی مسلسل 10 دن تک سماعت کی اور اس دوران مسلم فریق کے ساتھ اسکولوں کے ذمہ داران، اساتذہ اور کرناٹک حکومت کی جانب سے خیالات کا اظہار کیا۔حجاب پر پابندی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچنے والے عرضی گزاروں نے مذہبی آزادی کے حق کی دلیل دی، جبکہ اس کے جواب میں ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ اسکول کالج میں نظم و ضبط برقرار رکھنا ضروری ہے۔