مالیگاؤں 2008بم دھماکے کے کلیدی ملزم کرنل پروہت کوبامبے ہائی کورٹ سے زبردست جھٹکا، مقدمہ کا سامنا کرنا ہی پڑے گا: گلزار اعظمی
ممبئی، سماج نیوز: مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں سال 2008 میں ہوئے بم دھماکہ معاملہ جس میں 6 / لوگوں کی موت اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پرآج بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے فیصلہ صادر کیا اور سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بم دھماکہ کرنا آفیشیل ڈیوٹی میں شامل نہیں ہے۔جسٹس اے ایس گڈکری اور جسٹس پرکاش دیو نائیک نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ اگر کرنل پروہت کی اس بات پر یقین کربھی لیا جائے کہ اس نے ابھینو بھارت تنظیم کی بنیاد آفیشیل ڈیوٹی کے تحت ڈالی تھی تو اس نے بم دھماکہ روکنے کیلئے کیا اقدامات کیئے؟دورکنی بینچ نے 24صفحات پر مشتمل فیصلہ میں ایک جانب جہاں قومی تفتیشی ایجنسی کے دلائل اور ملزم کے وکیل کے دلائل کو قلمبند کیا وہیں بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہدندیم (جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی)کی جانب سے داخل کردہ تحریری بحث کو بھی اپنے فیصلہ کا حصہ بنایا اور اپنے فیصلہ میں کہا کہ کرنل پروہت پر جس نوعیت کے الزاما ت عائد کیئے گئے ہیں اور اے ٹی ایس اور این ائی اے نے جو ثبوت و شواہد عدالت میں پیش کیئے ہیں سی آر پی سی کی دفعہ 197کے تحت اس کی مقدمہ سے خلاصی نہیں بنتی ہے بلکہ اسے مقدمہ کا سامنا کرنا ہی پرے گا۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ آفیشیل ڈیوٹی اور ملزم کرنل پروہت جن سرگرمیوں میں ملوث تھا دونوں میں کوئی ربط نہیں ہے، بم دھماکہ آفیشیل ڈیوٹی کے تحت انجام نہیں دیا گیا لہذا سی آر پی سی کی دفعہ 197 کے تحت ضروری اجازت نامہ یعنی کے سینکشن کی ضرورت نہیں ہے۔دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ اگر ریکارڈ کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کرنل پروہت کو ابھینو بھارت نامی تنظیم بنانے کی اجازت کسی نے نہیں دی تھی، کرنل پروہت کو فنڈ جمع کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی اور اس نے غیر قانونی طریقے سے فنڈ اکھٹا کرکے ہتھیار خریدے جس کا استعمال بم دھماکوں میں کیا گیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ کرنل پروہت نے دیگر ملزمین کے ساتھ ملکر خفیہ میٹنگیں منعقد کی اور اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیئے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہا۔عدالت نے مزید کہا کہ آرمی کورٹ آف انکوائری کی جانب سے کرنل پروہت کو ملنے والی کلین چٹ کااس مقدمہ سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ آرمی نے بم دھماکوں کی تفتیش نہیں کی تھی اور نہ ہی ہائی کورٹ کورٹ آف انکوائری کی رپورٹ کو قبول کرنے کی پابند ہے۔واضح رہے کہ ملزم کو گرفتار کرنے سے قبل اے ٹی ایس نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2) 197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا تھا جس کا فائدہ اٹھاکر ملزم مقدمہ سے ڈسچارج ہونے کی کوشش کررہا تھا لیکن مداخلت کار اور قومی تفتیشی ایجنسی کی مدلل بحث کے نتیجے میں کرنل پروہت کو بامبے ہائی کورٹ سے منہ کی کھانی پڑی۔بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدکرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چار سالوں سے بار بار کرنل پروہت مقدمہ سے ڈسچارج عرضداشت داخل کرکے مقدمہ سے ڈسچار ج ہونے کی کوشش کررہا تھا لیکن ٹرائل کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک ملزم کی عرضداشتوں کی مخالفت کی گئی جس کے نتیجے میں آج ملزم کرنل پروہت کو نا صرف منہ کی کھانی پڑی بلکہ ہائی کورٹ کا سخت تبصرہ بھی ملزم کے لیئے باعث ہزیمت ثابت ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی (سابق ایڈیشنل سالیسٹرجنرل آف انڈیاو سابق وزیر) کی سربراہی میں وکلاء شریف شیخ، متین شیخ، انصار تنبولی، شاہد ندیم، کرتیکا اگروال، ارشد شیخ، رازق شیخ، عادل شیخ، قربان حسین و دیگر نے ہائی کورٹ میں ہر سماعت پر پیش ہوکر ملزم کی مقدمہ سے ڈسچار ج کی مخالفت کی، بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کی وجہ سے ہی گذشتہ ماہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور سمیر کلکرنی نے ڈسچارج عرضداشت ہائی کورٹ سے واپس لے لی تھی۔گلزا ر اعظمی نے کہا کہ بم دھما کہ سے متاثر نثاراحمد حاجی سید بلال کی جانب سپریم کورٹ میں کیویٹ بھی داخل کی کیا جارہا ہے تاکہ اگر ملزم کرنل پروہت سپریم کورٹ سے رجوع ہوتا ہے تو ہمیں بروقت مخالفت کرنے کا موقع مل سکے۔عیاں رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 293گواہوں کی گواہی عمل میں ا ٓچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔